امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حکومتِ چین اور کمیونسٹ پارٹی کے حکام پر ویزا کی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے چینی حکام کے خلاف یہ اقدام چین کے ایغور، قزاق، کرغیز اور چین کے سنکیانگ خطے میں دیگر مسلمان اقلیتی گروہوں کے ارکان کو زیر حراست اور ان پر جبر و تشدد روا رکھنے کی وجہ سے اٹھایا گیاہے۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسے افراد کے اہل خانہ پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد ہوں گی۔‘
مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ’حکومت چین نے ایغور، قزاق، کرغیز اور سنکیانگ کے نیم خود مختار علاقے میں ایغور مسلمان اقلیتی گروہوں کے دیگر ارکان کے خلاف انتہائی جابرانہ سلوک جاری رکھا ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پیر کو محکمہ خزانہ کی جانب سے چین کی جن 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے، یہ ویزا پابندیاں ان کے علاوہ ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ’اس میں پبلک سکیورٹی بیورو، کمرشل کمپنیاں اور وہ عناصر بھی شامل ہیں جو سنکیانگ میں چین کی نگرانی کے عمل میں، حراست میں رکھنے اور جبر و تشدد کے ظالمانہ حربوں میں ملوث ہیں۔‘
بیان میں پومپیو نے ان ظالمانہ حرکات کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جابرانہ کارروائیوں میں ’لوگوں کی بڑی تعداد کو نظربندی کے عسکری کیمپوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نگرانی کی جاتی ہے، ثقافتی اور مذہبی رسومات اور اظہار رائے پر سخت پہرے لگائے جاتے ہیں، جب کہ ملک واپس آنے والے افراد کا چین میں جینا مشکل بنا دیا جاتا ہے۔‘
محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ عوامی جمہوریہ چین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر سنکیانگ میں جبر و تشدد بند کرے، جہاں لوگوں کو اذیت دینے کی غرض سے زیر حراست رکھا جاتا ہے۔ انہیں رہا کیا جائے اور بیرون ملک رہنے والے چینی مسلمان گروہوں کو ملک آنے پر مجبور نہ کیا جائے جنہیں صعوبتیں جھیلنا پڑتی ہیں۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور تمام ملکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ذمہ داریوں اور وعدوں کی حرمت کی پاسداری کریں۔
اس ضمن میں، انہوں نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیتا رہے گا اور جواب دہی پر کڑی نظر رکھے گا۔