امریکہ کی انتظامیہ نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معاونت فراہم کرنے کے ایک خصوصی فنڈ کے تحت پانچ کروڑ ڈالر کی رقم کی ادائیگی یہ کہتے ہوئے روک دی ہے کہ پاکستان نے افغان شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کافی اقدامات نہیں کیے ہیں۔
واضح رہے کہ 2016 کے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کے تحت پاکستان کو اس مد میں فوجی اخراجات کیادائیگی کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کیا گیا تھا جس کے لیے امریکہ کے وزیر دفاع کی تصدیق ضروری تھی
پینٹاگون کے ترجمان ایڈم سمٹ کا کہنا ہے کہامریکی وزیر دفاع جم میٹس نے کانگرس کو بتایا کہ فی الحال وہ یہ تصدیق نامہ جاری نہیں کر سکتے ہیں کہ پاکستان اس ضمن میں قابل ذکر اقدام کر رہا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا یہ رائے صرف موجودہ صورت حال کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے۔
پاکستان کی طرف سے سرکاری طور پر تو تاحال امریکی انتظامیہ کے اس فیصلے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے تاہم اسلام آباد کا موقف رہا ہے کہ وہ تمام دہشت گردوں بشمول حقانی نیٹ ورک کے خلاف بلاتفریق کارروائی کر رہا ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے قانون ساز اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے رکن رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر امریکہ کو حقانی نیٹ ورک سے متعلق کوئی تحفظات ہیں تو وہ بات چیت سے ہی دور ہو سکتے ہیں۔
"میرے خیال میں یہ غلط فہمی دور ہونی چاہیے اور ان کو آکر زمینی حقائق پر بات کرنی چاہیے ان ہی چیزوں سے تنگ آ کر ہم نے پورے بارڈر پر باڑ لگانی شروع کی ہم ان کو کہتے ہیں کہ بارڈر کے دونوں طرف مانیٹرنگ ٹیم بنائیں وہ نہیں بناتے۔ ہماری نیت پر کوئی شک نہیں کر سکتا ہے۔ جب ہم بارڈر پر باڑ لگاتے ہیں تو یہ دونوں طرف نقل و حرکت کو روکتی ہے۔"
دوسری طرف دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا یہ معاملہ باہمی اعتماد سے ہی حل ہو سکتا ہے۔
"میرے خیال میں پاکستان کے لیے بہت مفید ہوگا کہ امریکہ کا بھر پور اعتماد حاصل ہو ۔ پاکستان اتنی قربانیاں دے رہا ہے اور پھر بھی کہا جارہا ہے کہ آپ کچھ نہیں کررہے ہیں یا کم کر رہے ہیں ۔۔۔ پھر اس کا اثر جاتا رہتا ہے تو وہ بات نہیں رہتی ہے۔ اور اعتماد جس طریقہ سے بڑھنا چاہے ایسا نہیں ہو رہا ہے ۔"
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں دہشت گردوں کی خلاف بلاتفریق کارروائیاوں جاری رکھے ہوئے ہیں اور گزشتہ ہفتہ ہی پاکستانی فوج نے ملک کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں عسکریت پسندوں کے خلاف ’خیبر فور‘ کے نام سے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
ہفتہ کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ افغان سرحد سے متصل برخ محمد کنڈاؤ کی پہاڑی چوٹی عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کی کارروائی کے دوران متعدد شدت پسند ہلاک کر دیئے گئے۔ ان اطلاعات کے آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیونکہ اس علاقے تک میڈیا کی رسائی نہیں ہے۔