امریکہ کی ریاست میسوری میں پولیس کے ساتھ اتوار کو علی الصبح جھڑپ میں ایک شخص شدید زخمی ہو گیا جب کہ حکام نے سات کو حراست میں لے لیا۔
ریاست کے ایک فرگوسن نامی قصبے میں نو اگست کو ایک سیاہ فام نوجوان کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کے بعد یہاں جھڑپیں اور مظاہرے ہوتے آرہے ہیں۔
اس سے قبل ریاست میسوری کے گورنر جے نکسن نے پولیس اور مظاہرین کے درمیان جاری جھڑپوں کے بعد فرگوسن نامی قصبے میں ہنگامی اور کرفیو نافذ کرنے کا احکامات جاری کیے ہیں۔
گورنر نکسن کا کہنا تھا کہ ہنگامی حالت لوگوں کو خاموش کروانے کے لیے نہیں بلکہ مٹھی بھر لٹیروں کو روکنے کے لیے نافذ کی گئی ہے جو علاقے کے لوگوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پرعزم ہیں کہ یہاں امن و انصاف کی قوتیں پروان چڑھیں گی۔
نکسن نے جمعہ کو متعدد اسٹورز کو لوٹنے کی کوشش کرنے والوں کو روکنے پر شہریوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تشدد کے تازہ ترین واقعات اس وقت شروع ہوئے جب پولیس نے سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی موت سے متعلق رپورٹ اور ایک وڈیو جاری کی جس میں اسے ایک اسٹور سے چوری کرتے اور وہاں موجود ملازم سے تلخ کلامی کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
اس واقعے کے بعد مائیکل براؤن پر پولیس اہلکار نے گولی چلائی تھی۔
جمعہ کی رات کو بھی ایک ہجوم اس اسٹور کے باہر جمع ہوا۔ مظاہرین سے علیحدہ ہونے والے ایک بڑے گروپ نے یہاں متعدد دکانوں میں لوٹ مار شروع کی جنہیں مقامی لوگ منع کرتے رہے۔
یہاں پہنچنے والی پولیس پر بعض مظاہرین نے بوتلیں اور دیگر اشیاء پھینکیں جس سے چھڑپیں شروع ہو گئیں۔
مقامی پولیس چیف جیکسن نے براؤن کی ہلاکت کے واقعے کے بارے میں ایک تفصیلی پریس کانفرنس میں کہا کہ وقوعہ پر پہنچنے والے پولیس اہلکار نے براؤن کو روکنے کی کوشش کی تھی کیوں کہ وہ وہاں ٹریفک کی روانی میں خلل ڈال رہا تھا۔
پولیس سربراہ نے فائرنگ کرنے والے اہلکار کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسے واقعے کے بعد چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔
فرگوسن کی اکثریتی آبادی سیاہ فام ہے جب کہ پولیس اور مقامی انتظامیہ کے بیشتر اہلکار سفید فام ہیں۔