افغانستان میں جنگ کوشروع ہوئے نوسال کا عرصہ گذر چکا ہے اور اب حکومت اور اتحادی افواج اس لڑائی کے خاتمے کے دن کے لیے تیاریاں کر رہی ہیں۔ ان تیاریوں میں یہ یقین دہانی بھی شامل ہے کہ افغانستان کی میڈیکل کمیونٹی آبادی کی صحت کی دیکھ بھال کے قابل ہو ۔امریکی ائیر فورس کے اہلکار افغان طبی اہلکاروں کو تربیت/ مدد فراہم کرنے کے لیے قندہار ریجنل ملٹری ہسپتال میں کام کر رہے ہیں۔افغانستان میں صحت عامہ کی صورتحال بہتر کرنے سے افغان فوج کے وقار میں اضافہ ہو گا اور خطے کو مستحکم کر نے میں مدد ملے گی۔
یہاں پر ایک افغان فوجی کو سر پہ چوٹیں آئی ہیں۔ بارہ ماہ قبل وہ شدید زخمی حالت میں نیٹو کے ایک قریبی ہسپتال گیا جہاں بین الاقوامی اتحادی فوجی ڈاکٹروں نے اس کا علاج کیا۔ مگر آج قندہار ریجنل ملٹری ہسپتال میں اسکا علاج کیا جائے گا۔یہ جنوبی قندہار میں افغان فوج کا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔یہاں پر امریکی ایئر فورس کا سٹاف افغان ڈاکٹروں اور نرسوں کی مدد کرنے کے لیے موجود ہے۔جس کا مقصد ان کی صلاحیتوں اور ہنر میں اضافہ کرنا ہے تاکہ انہیں بین الاقوامی مدد کی مزید ضرورت نہ پڑے۔
کیپٹن مائیکل ھیمپٹن صد مے کا شکار افراد کے معالج ہیں۔
وہ کہتے ھیں کہ ہم بہتر طریقے سے مل کر کام کر رہے ہیں اور میرے خیال میں ایک ایسا میڈیکل سسٹم ہونا چاہے جو مستقبل میں اپنی مدد آپ کے تحت کام کر سکے جہاں ہمارا عمل دخل نہ ہو۔
ڈاکٹر عبدل کبیر گذشتہ تین برس سے اس پروگرام سے وابستہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میں مستقبل میں ایک اچھا ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں ۔میں یہاں امن چاہتا ہوں تاکہ لوگ ایک دوسرے کو مارنا بند کر دیں اور میں ایک آرتھوپیڈک سرجن کی حثیت سے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہتا ہوں اگرچہ یہ ایک فوجی ہسپتال ھے مگر پچاس بستروں پہ مشتمل یہ ہسپتال شہریوں کو مفت طبی سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔
کرنل میتھیو ایشر اس ہسپتال میں سینئر میڈیکل ایڈوائزر ھیں ۔انہیں امید ہے کہ اس طرح کی ٹریننگ سے اس جنگ زدہ ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔وہ مزید کہتے ہیں کہ جو چیزیں یہاں پہ سکھائی جا رہی ہیں ۔وہ افغانستان میں شہری صحت عامہ کے اداروں میں منتقل ہونگی ۔ جس سے ان مریضوں ٴکا علاج بھی بغیر کسی کی مدد ممکن ہو سکے گا جنہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے۔
اور یہی وہ مقصد ہے جس کے حصول میں کامیابی سے امریکی اور اتحادی فورسز آخر کار یہ ملک چھوڑنے کے قابل ہو جائیں گی۔