رسائی کے لنکس

پاکستان اور امریکہ کا افغان امن عمل آگے بڑھانے پر اتفاق


 پاکستان اور امریکی وفود نے افغان امن سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان اور امریکی وفود نے افغان امن سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان اور امریکہ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری کوششوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان نے امریکی حکام کو یقین دلایا ہے کہ وہ افغان امن عمل اور علاقائی استحکام کے لیے مصالحت جاری رکھے گا۔

امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کی پاکستان آمد پر دفتر خارجہ میں مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں پاکستان اور امریکی حکام نے شرکت کی۔

خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت 16 جون تک مختلف ممالک کے دورے پر ہیں اور اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں وہ پاکستان پہنچے ہیں۔ اپنے اس دورے کے دوران زلمے خلیل زاد افغانستان، قطر، متحدہ عرب، بیلجئم اور جرمنی بھی جائیں گے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مشاورتی اجلاس میں پاکستان کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خارجہ آفتاب کھوکھر نے وفد کی قیادت کی جبکہ دیگر سینئر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان اور امریکی حکام کے اجلاس میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری آفتاب کھوکھر نے امریکی وفد کو یقین دہانی کروائی کہ وزیر اعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق پاکستان افغان امن عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ جبکہ پاکستان نے خطے میں دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مسئلے کے سیاسی حل پر بھی زور دیا ہے۔

اجلاس کے دوران زلمے خلیل زاد نے کہا کہ خطے میں دیرپا قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

دورے سے قبل زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ افغان امن عمل کی رفتار میں تیزی کے خواہاں ہیں۔

ماہر افغان امور طاہر خان کہتے ہیں کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان اب بھی طالبان پر اثر رسوخ رکھتا ہے جسے استعمال کرکے وہ افغانستان میں امن معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرت ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جامع امن معاہدے کے بغیر فوج کا انخلا نہیں کرنا چاہتا اور طالبان فوج کے انخلا سے قبل تحریری معاہدہ کرنے کو تیار نہیں۔

طاہر خان کے مطابق امریکہ اور طالبان کے درمیان معاملات پیچیدہ ہو چکے ہیں۔ تاہم ابتدائی بات چیت کو دیکھتے ہوئے مذاکرات کے آئندہ دور نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں۔

خلیل زاد کے دورے سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ دورہ امن عمل کو آگے بڑھانے اور افغانستان میں تنازع کے خاتمے کے لیے معاون ثابت ہو گا۔

ترجمان کے بقول زلمے خلیل زاد کابل میں افغان حکومت اور دیگر افغان فریقین سے مشاورت کریں گے جن میں افغان معاشرے کے نمائندے، خواتین اور انسانی حقوق سے وابستہ افراد بھی شامل ہوں گے۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی یہ خواہش رہی ہے کہ طالبان امریکہ کے علاوہ افغان حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات شروع کریں تاہم طالبان اس سے انکار کرتے آئے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اسلام آباد، برسلز، برلن، قطر اور ابو ظہبی کے دورں کے ذریعے زلمے خلیل زاد افغان تصفیے کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG