گذشتہ سال امریکہ میں سنگین جرائم میں 3.9 فی صد اضافہ آیا۔ تاہم، ایف بی آئی اہل کاروں نے کہا ہے کہ جرائم کی تعداد 1990 کی دہائی سے کہیں کم ہے۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے مطابق، سنگین جرائم کی تعداد میں آنے والی کمی کے دو برس بعد، یہ اعداد بڑھ کر گذشتہ سال تقریباً 12 لاکھ ہوگئی، جس میں قتل کی وارداتوں کی تعداد میں تقریباً 11 فی صد اضافہ دیکھا گیا، جو تعداد 15696 تھی۔
اٹارنی جنرل لوریتا لِنچ نے پیر کے روز بتایا کہ اعداد سے پتا چلتا ہے کہ ’’ہمیں ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے‘‘؛ لیکن، توجہ دلائی کہ سنگین جرائم کی مجموعی تعداد پچھلے دو عشروں میں تیسری کم ترین سطح پر ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ متعدد امریکی برادریوں میں جرم یا تو کم ہوا ہے یا اس میں ٹھہراؤ آیا۔
گذشتہ سال امریکہ میں جسمانی تشدد کے واقعات میں 6.3 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ قتل کی نوبت تک پہنچنے والے معاملات میں 4.6 فی صد، جب کہ چوری کی وارداتوں میں 1.4 فی صد شرح سے اضافہ ہوا۔
تاہم، ایف بی آئی نے کہا ہے کہ جائیداد سے متعلق جرائم کی تعداد 2.6 فی صد شرح سے کم ہو کر 80 لاکھ ہوگئی، اور یوں، اس ضمن میں لگاتار پچھلے 13 برسوں سے کمی آتی رہی ہے۔ ادارے نے بتایا کہ چوری کی وارداتوں میں 7.8 فی صد کمی، جب کہ سرقہ زنی میں 1.8 فی صد کی کمی ہوئی۔ تاہم، موٹر گاڑیوں کی چوری میں 3.1 فی صد اضافہ دیکھا گیا۔