رسائی کے لنکس

چین میں سیلاب کی کوریج کرنے والے غیرملکی صحافیوں کو ہراساں کیے جانے پر امریکہ کی مذمت


چین کے صوبہ بینان میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب زدہ مضافات کا ایک منظر
چین کے صوبہ بینان میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب زدہ مضافات کا ایک منظر

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کو چین میں سیلاب کی کوریج کرنے والے بین الاقوامی رپورٹروں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور دھمکانے کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے۔

ترجمان کا یہ بیان چین کی جانب سے بی بی سی کو ’فیک نیوز‘ نشر کرنے کے الزام لگائے جانے کے محض 24 گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔

چین نے اپنے وسطی صوبے ہینان میں پچھلے ہفتے کے سیلاب کی کوریج کرنے پر بین الاقوامی میڈیا پر تنقید کی تھی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے صحافیوں کو چین میں سخت مشکلات اور خطرات درپیش ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کو چین کی جانب سے امریکہ اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے صحافیوں، جن میں وہ صحافی بھی شامل ہیں جنہوں نے ہینان میں تباہی کی کوریج کی، ان کی سخت نگرانی، انہیں ہراساں کرنے اور دھمکانے کے واقعات پر گہری تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت بین الاقوامی میڈیا کے کام کی حمایت کا دعویٰ تو کرتی ہے، لیکن اس کے اقدامات اس کے برعکس ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان زہاؤ لیجیان نے جمعرات کے روز بی بی سی کو فیک نیوز براڈکاسٹنگ کمپنی قرار دیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ بی بی سی نے چین پر حملہ کیا ہے اور اس کی رپورٹنگ صحافتی معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔

بی بی سی نے پچھلے ہفتے چینی شہر زینگ زہاؤ میں آنے والے سیلاب کی رپورٹنگ بھی کی تھی جس میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ پانچ سو سے زائد مسافر رش کے اوقات کے دوران شہر کے سب وے میں پھنس گئے تھے۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے رپورٹرز نے بتایا کہ ٹریفک کی ایک ڈوبی ہوئی سرنگ کی رپورٹنگ کرتے ہوئے انہیں زینگ زہاؤ کے برہم شہریوں نے فوٹیج ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کیا۔

زہاؤ لیجان نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا تھا کہ غیر ملکی نمائندے ملک میں آزادانہ رپورٹنگ کرتے ہیں۔ لیکن، آزادی صحافت سے منسلک گروپوں کا کہنا ہے کہ چین میں غیر ملکی صحافیوں کے پیشہ ورانہ کام میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں، مبینہ طور پر صحافیوں کا پیچھا کیا جاتا ہے، انہیں آن لائن ہراساں کیا جاتا ہے اور انہیں ویزا جاری نہیں کیا جاتا۔

جمعرات کو اپنے بیان میں نیڈ پرائس نے کہا کہ چین کو 2022 کے سرمائی اولمپکس تک صحافیوں کی رسائی میں مشکلات پیدا نہیں کرنی چاہئیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم چین سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 2022 کے سرمائی اولمپکس اور پیرا اولمپکس کے لیے بین الاقوامی پریس کو خوش آمدید کہے۔

[​اس خبر میں اے ایف پی کی فراہم کردہ معلومات شامل ہے۔]

XS
SM
MD
LG