شمالی کوریا پہنچنے والے ایک امریکی شہری نے اخباری کانفرنس کی ہے، جس میں امریکہ کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں اور انسانی حقوق کے ریکارڈ کی مذمت کی گئی ہے۔
ٹیکساس کے شہر الپاسو سے تعلق رکھنے والے 29 برس کے آرتورو پیرے مارٹینز نے پیانگ یانگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ غیر قانونی طور پر شمالی کوریا میں داخل ہوئے اور وہ ونزویلا میں سیاسی پناہ لینے کے خواہشمند ہیں۔
بقول اُن کے، ’میرا نام آرتورو پیرے مارٹینز ہے۔ میں 29 سالہ امریکہ میں پیدا ہونے والا شہری ہوں، جو ریاست ٹیکساس کے الپاسو شہر میں پلا بڑھا۔ میں نے شمالی کوریا آنے کے لیے غلط راستے کا انتخاب کیا، تاکہ میں کچھ قابل قدر اور پریشان کُن اطلاعات آپ کے حوالے کر سکوں، جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ حکومت اس کی معترف ہوگی۔‘
یہ بات واضح نہیں ہوئی آیا وہ شمالی کوریا کیسے پہنچا یا اُنھیں ملک واپس جانے کی اجازت ہوگی۔
بتایا جاتا ہے کہ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ چین کے راستے ملک میں داخل ہوا۔
ماٹینز کی والدہ، پیٹریشیا مارٹینز نے سی این این کو بتایا کہ اُن کے بیٹے کا ذہنی توازن درست نہیں، اور یہ کہ اُس نے یہ سفر نومبر میں چین سے کیا، جس سے کچھ ہی روز قبل وہ نفسیاتی اسپتال سے ڈسچارج ہوا۔
امریکی محکمہٴخارجہ کا کہنا ہے کہ یہ بات اُس کے علم میں ہے کہ ایک امریکی شمالی کوریا میں داخل ہوا ہے، اور وہ اُسے سفارتی اعانت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
محکمہٴخارجہ نے بتایا کہ بیرون ملک میں موجود امریکی شہریوں کی بہبود اور تحفظ کو یقینی بنانا امریکہ کی اولین ترجیح ہوتی ہے، اور اس انتباہ کا اعادہ کیا کہ امریکی شہریوں کو شمالی کوریا سفر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں کے دوران تین دیگر امریکیوں کو رہا کیا ہے، جن میں سے دو شہری ایسے تھے جو سیاحت سے متعلق باضابطہ ویزا پر شمالی کوریا گئے تھے۔