امریکہ کے حکام واشنگٹن میں ہونے والے اعلیٰ سطحی سالانہ مذاکرات میں چینی حکام کے ساتھ بہت واضح بات چیت کریں گے۔
منگل کو جاری رہنے والے مذاکرات میں سائبر سکیورٹی، چین کا متنازع سمندری علاقوں پر دعویٰ اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ کوششوں کے اہم موضوعات پر بحث ہونے کی توقع ہے۔
پیر کو وسیع البنیاد اسٹریٹجک سکیورٹی ڈائیلاگ کے سلسلے میں کئی ملاقاتیں ہوئیں جن کے بارے میں محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ بہت ’’صاف گوئی‘‘ پر مبنی تھیں۔
’’جن مسائل پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے ملاقاتوں میں ان پر کھل کر اظہار خیال کیا گیا اور اپنے تعلقات میں ان نہایت حساس معاملات پر اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی۔‘‘
چین کے سرکاری خبررساں ادارے ’ژنہوا‘ نے کہا کہ طرفین نے ’’باہمی دلچسپی کے معاملات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا‘‘ اور کہا کہ انہوں نے باہمی اعتماد کو بڑھانے اور تعلقات میں بہتری کے لیے کام کرتے رہنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری اور وزیرِ خزانہ جیکب لیو منگل کو چینی نائب وزیرِ اعظم وانگ یانگ اور سٹیٹ کاؤنسلر یانگ جائچی سے منگل کو امریکہ چین اسٹریٹیجک اور اقتصادی ڈائیلاگ کے سلسلے میں مذاکرات کریں گے۔
سائبر خدشات
امریکہ اور چین کے درمیان حالیہ تناؤ کی ایک وجہ سائبر سکیورٹی سے متعلق اُمور ہیں، جس کے بارے میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اس پر ’’بہت واضح طور پر بات چیت کی جائے گی۔‘‘
امریکہ چالیس لاکھ کے قریب موجودہ اور سابقہ وفاقی ملازمین کے نجی ریکارڈز پر ایک بڑے پیمانے پر ہونے والے سائبر حملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
تحقیقاتی افسروں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ گزشتہ سال شروع ہوا، مگر اس کا سراغ دو ماہ قبل لگایا جا سکا۔
امریکی حکومت نے چین پر اس حملے میں ملوث ہونے کا کھل کر الزام عائد نہیں کیا۔ تاہم حکام نے کہا ہے کہ اس بات پر تحقیقات جاری ہیں کہ آیا اس حملے کا چین سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان ’’سائبر سکیورٹی کے تمام پہلوؤں‘‘ پر بات چیت ہوتی رہی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ اور چین کا سائبر دفاع اور سائبر سکیورٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر ہمیشہ اتفاق رائے نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ ان معاملات میں سے ایک ہے جن میں بہتر تعاون، بہتر مذاکرات اور زیادہ شفافیت کی گنجائش ہے۔‘‘
ماحولیاتی اقدامات
پیر کو توانائی کے وزیر ارنسٹ مونیز نے چین اور امریکہ کے درمیان ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں مشترکہ کوششوں کا خلاصہ پیش کیا، جس میں کاربن کو اکٹھا، استعمال اور ذخیرہ کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
قابل تجدید توانائی کے اس منصوبے میں کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو اس کے ماخذ مثلاً کوئلے کے پلانٹ سے اکٹھا کیا جائے گا جس کا مقصد اسے دوبارہ استعمال کرنا یا ذخیرہ کرنا ہے تاکہ یہ ماحول میں داخل نہ ہو سکے۔
اسی سیشن میں پیر کو ماحولیاتی تبدیلی پر چین کے خصوصی نمائندے زی زنہوا نے کہا کہ امریکہ اور چین ماحولیاتی تبدیلی پر دوطرفہ اور کثیر جہتی سطحوں پر اہم اثر ڈال سکتے ہیں۔
بحیرہ جنوبی چین میں تعمیرات
امریکہ اور چین کے درمیان کٹھن مسائل میں ایک چین کا بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقوں میں تعمیراتی کام ہے جس پر امریکہ چین سے بات چیت کرے گا۔
امریکہ نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ چین کی جزائر اور چٹانوں پر تعمیر سے غیر ملکی بحری اور ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت محدود ہو سکتی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ یہ تعمیرات ’’قانونی‘‘ ہیں۔
جان کربی نے کہا امریکہ نے زمین کی بحالی اور ایک جزیرے پر چین کی فوجی سرگرمیوں پر اپنے خدشات واضح کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ تین روزہ مذاکرات میں چین کے صدر شی جن پنگ کی ستمبر میں واشنگٹن آمد کی راہ ہموار کی جائے گی۔