امریکہ اور چین نے گرین ہاؤس گیسز میں کمی کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جس سے عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں میں اہم پیش رفت میں مدد ملے گی۔
یہ دونوں ملک دنیا میں گرین ہاؤس گیسز (آلودگی) خارج کرنے والے ملکوں میں سرفہرست ہیں۔
اس نئے منصوبے کا اعلان بدھ کو امریکہ اور چین کے صدر کی بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ نے 2025ء تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 26 سے 28 فیصد کمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ آلودگی کو کم کرنے کی موجودہ کوششوں سے دو گنا زیادہ بڑی کوشش ہے۔
صدر شی جنپنگ نے 2030ء تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں قابل ذکر حد تک کمی کا اعلان کیا۔ چین دنیا میں سب سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والا ملک ہے۔
یہ اعلان واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کئی مہینوں کے مذاکرات کے نتیجے میں سامنے آیا ہے اور توقع ہے کہ اس سے آئندہ سال پیرس میں ماحولیات سے متعلق ہونے والے عالمی اجلاس کو تقویت ملے گی۔
ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے اس معاہدے کو "امریکہ اور چین کے تعلقات میں اہم سنگ میل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر دو ملک مل کر کام کریں تو کیا کچھ ممکن ہے۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے تناؤ کا سبب بننے والے موضوعات پر بات چیت کے لیے چین کے رہنما کی آمادگی کو بھی سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے ہانگ کانگ میں ہونے والے جمہوریت نواز مظاہروں پر بھی بات کی جس کے بارے میں بیجنگ کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ واشنگٹن کی حمایت سے منظم کیے گئے۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ "ان مظاہروں میں امریکہ کا کوئی عمل دخل نہیں"، لیکن انھوں نے اس پر زور دیا کہ وہ چین کے اس نیم خود مختار خطے میں آزادانہ اور شفاف انتخابات دیکھنا چاہتے ہیں۔
صدر ژی نے بیجنگ کے اس موقف کو دہرایا کہ یہ مظاہرے غیرقانونی اور ان کے بقول یہ "کلی طور پر" چین کا اندرونی معاملہ ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس ملاقات میں صدر اوباما کے دورے کے دوران ہونے والے مختلف معاہدوں کی بجائے دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کو کم کرنے پر زیادہ توجہ دی۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ بحرالکاہل میں ایک دوسرے کی فوجی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ رکھیں گے تاکہ عسکری کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔