رسائی کے لنکس

کینیڈا نے ’این ایس اے‘ کو نگرانی کی اجازت دی تھی: رپورٹ


رپورٹ میں ’این ایس اے‘ کے سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے نشاندہی کی جانے والی دستاویزات کا حوالہ دیا ہے، جس نے امریکی حکام پر جاسوسی کے الزامات لگائے ہیں

کینیڈا کے نشریاتی ادارے، (سی بی سی) نے خبر دی ہے کہ 2010ء میں ٹورنٹو میں آٹھ اور 20 ملکی اتحادوں کے سربراہ اجلاسوں کے دوران کینیڈا نے خود امریکی قومی سلامتی کے ادارے (این ایس اے) کو وسیع تر نگرانی کی اجازت دی تھی۔

رپورٹ میں ’این ایس اے‘ کے سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے نشاندہی کی جانے والی دستاویزات کا حوالہ دیا ہے، جس نے امریکی حکام پر جاسوسی کے الزامات لگائے ہیں۔

’سی بی سی‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے اٹووا میں قائم اپنے سفارت خانے میں سکیورٹی کمانڈ پوسٹ کی کی اجازت دی، جس نے مبینہ طور پر کینیڈا کے جاسوسی کے ساتھی ادارے سے قریبی رابطے میں رہ کر اِن دونوں سربراہ اجلاسوں کی جاسوسی کی۔

اس ادارے کو ’دی کمیونیکیشنز سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کینڈا‘ (سی ایس اِی سی) کے نام سے جانا جاتا ہے، جو کینیڈا میں بغیر وارنٹ کے کسی کو ہدف نہیں بنا سکتا۔

’سی ایس اِی سی‘ کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ادارہ کینڈا کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی بین الاقوامی ساتھی ادارے کو ملک میں جاسوسی کی اجازت نہیں دے سکتا۔

’سی بی سی‘ کی یہ رپورٹ سنوڈن کی طرف سے افشا کی گئی دستاویزات کا تازہ ترین شاخسانہ ہے۔

یہ انکشافات کہ ’این ایس اے‘ نے امریکہ کے قریبی اتحادیوں، جرمنی اور برازیل کے خلاف جاسوسی کی، امریکہ کے خلاف احتجاج کا سبب بن چکی ہیں۔
XS
SM
MD
LG