امریکہ کے نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ مزدوروں اور کارکنوں کے طبقے سے تعلق رکھنے والے ان امریکیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے امریکہ کی سیاسی تاریخ کا سب سے غیرمتوقع نتیجہ سامنے لانے میں ان کا ساتھ دیا۔
اپنی ڈیموکریٹک صدارتی حریف ہلری کلنٹن پر فتح حاصل کرنے کے چند گھنٹوں کے بعد انہوں نے ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ فراموش کردہ امریکی مردوں اور عورتوں کو اب کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔ اور ہم سب ایک دوسرے کے اتنے قریب آئیں گے جتنا پہلے کبھی نہیں تھے۔
اگلے سال 20 جنوری کو، جائیدادوں کے شعبے کی ارب پتی کاروباری شخصیت، ڈونلڈ ٹرمپ، جو کھلم کھلا گفتگو کرنے میں شہرت رکھتے ہیں، امریکی فوج کے پہلے ایسے کمانڈر انچیف بنیں گے جن کے پاس کبھی کوئی سیاسی عہدہ نہیں رہا، جو کبھی کسی سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہے اور کبھی بھی فوج کے لیے خدمات سرا نجام نہیں دیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جن کی عمر 70 سال ہے، جب وہ 20 جنوری کو اپنے چار سالہ عہدے کی معیار کے لیے وہائٹ ہاؤس میں داخل ہوں گے وہ امریکی تاریخ کے سب سے عمررسیدہ صدر ہوں گے۔
ان کی پوری انتخابي مہم کے دوران انہیں بڑے پیمانے پر سیاست دانوں اور میڈیا کی جانب طنز و مزاح کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور ووٹروں کے حلقوں میں ان کے اثرورسوخ کو نظر انداز کیا جاتا رہا، لیکن وہ اپنی حریف ہلری پر حیران کن اور فیصلہ کن سبقت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جو امریکہ کی پہلی خاتون صدر بننے کا خواب دیکھ رہی تھیں۔
ہلری نے انتخابي نتائج واضح ہونے کے بعد بدھ کو صبح سویرے ٹرمپ کو فون کر کے کامیابی پر مبارک باد دی۔
نیویارک میں ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو اپنے خاندان اور قریبی مشیروں اور ساتھیوں کے درمیان کھڑے تھے، بڑے پرجوش انداز میں کہا کہ میں اس سرزمین کے ہر شہری سے یہ وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمام امریکیوں کا صدر بنوں گا۔
وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے کہا ہے کہ صدر براک أوباما نے فون کرکے ٹرمپ کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی اور انہیں وہائٹ ہاؤس میں آنے کی دعوت دی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اقتدار کی شائستہ اور خوشگوار انداز میں منتقلی صدر أوباما کی اولین ترجيح ہے۔