رسائی کے لنکس

امریکہ میں مذہبی رجحان کم ہو رہا ہے: جائزہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مذہبی عقائد میں کمی کی وجہ 1980 سے 2000 کے آغاز تک پیدا ہونے والے ان نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہے جو کہتے ہیں کہ وہ کسی منظم مذہب سے وابستہ نہیں۔

امریکیوں کے مذہبی رجحانات پر ایک نیا جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ خدا پر یقین رکھنے، عبادت کرنے اور باقاعدگی سے چرچ جانے والے بالغوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے جاری ہونے والی ’2014 ریلیجس لینڈ سکیپ سٹڈی‘ کے مطابق خدا کے وجود پر ’’کامل یقین‘‘ رکھنے والے امریکیوں کی تعداد 2007 کے 71 فیصد کے مقابلے میں 2014 میں کم ہو کر 63 فیصد رہ گئی ہے۔

ان لوگوں کی تعداد جنہوں نے کہا کہ انہیں خدا پر یقین ہے 2007میں 92 فیصد تھی جیکہ 2014 میں یہ کم ہو کر 89 فیصد رہ گئی ہے۔

اس کمی کے باوجود پیو کا کہنا ہے کہ کہ ’’امریکہ کے مذہبی تناظر میں کافی استحکام پایا جاتا ہے۔‘‘

پیو نے کہا کہ دوسرے ترقی یافتہ صنعتی ممالک کی نسبت امریکہ میں خدا پر یقین اب بھی مضبوط ہے۔

جائرے کے مطابق 77 فیصد بالغوں نے کہا کہ وہ کسی مذہب کے ساتھ وابستہ ہیں، جبکہ 2007 میں یہ تعداد 83 فیصد تھی۔

مزید برآں، 60 فیصد افراد نے کہا کہ بائبل اور دیگر مقدس کتابیں خدا کے الفاظ ہیں جبکہ 31 فیصد نے کہا کہ ان کتابوں کے لفظی مطلب پر عمل کرنا چاہیئے۔

پیو ریسرچ میں مذہب پر تحقیق کے ڈائریکٹر ایلن کوپرمین نے کہا کہ ’’جن لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ان میں مذہبی فرائض کی ادائیگی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔‘‘

پیو نے کہا کہ مذہبی عقائد میں کمی کی وجہ 1980 سے 2000 کے آغاز تک پیدا ہونے والے ان نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہے جو کہتے ہیں کہ وہ کسی منظم مذہب سے وابستہ نہیں جبکہ عمر رسیدہ زیادہ مذہبی امریکی وفات پا رہے ہیں۔

مگر اب بھی کسی مذہب سے تعلق نہ رکھنے والے 61 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ خدا پر یقین رکھتے ہیں۔

ایک اور اشاریہ جس میں واضح تبدیلی آئی ہے وہ ہے ایک جنس سے تعلق رکھنے والے افراد کی شادی۔ 2007 میں ان مسیحیوں کی تعداد جو کہتے تھے کہ ہم جنس پرستوں کو معاشرے میں قبول کیا جانا چاہیئے 44 فیصد تھی، جبکہ اب یہ تعداد بڑھ کر 54 فیصد ہو گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG