رسائی کے لنکس

امریکہ: اسرائیلی شہریوں کے لیے بغیر ویزا امریکہ آنے کے پروگرام


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن کی انتطامیہ نے اسرئیل کو ان ممالک کے گروپ میں شامل کرلیا ہے جن کے شہری بغیرویزے کے امریکہ آسکتے ہیں۔یہ فیصلہ فلسطینی نژادامریکی شہریوں کے ساتھ سرائیل کے سلوک پر واشنگٹن کے خدشات کے باوجود کیا گیا ہے ۔

اس فیصلے کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے لیے ، جو کہ اکثر بائیڈن انتظامیہ سے مسائل پر تکرار کرتے رہتے ہیں، ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

دوسری طرف فلسطینی سفیروں ںے کہا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے لیے اس پروگرام کا اطلاق فلسطینی شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک کرنے کی شرط کے بغیر کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت نومبر سے کاروبار یا تفریح کی غرض سے سفر کرنے والے اسرائیلی شہری بغیر ویزے نوے روز تک امریکہ آکر قیام کر سکتے ہیں۔ تاہم انہیں سفر سے پہلے امریکہ کے ’الیکٹرانک سسٹم فار ٹریول آتھورائیزیشن‘ میں اپنے آپ کو رجسٹر کرانا ہوگا۔

مزید یہ کہ امریکی ایئر پورٹس پر عہدہ داروں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ ان مسافروں کو امریکی نظام میں رجسٹریشن کے باوجود بھی ملک میں داخل ہونے سے روک سکتے ہیں۔

یہ پروگرام ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کی زیر نگرانی چلتا ہے اور اس وقت اس کے تحت، چالیس ملکوں کے شہریوں کو جن میں زیادہ تر یورپی اور ایشیائی ملکوں کے شہری ہیں، ویزے کی شرط کے بغیر تین ماہ تک امریکہ آکر رہنے کی اجازت ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ ا نٹنی بلنکن نے وزیر الی جیندرو میورکاس کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اس پروگرام کے تحت اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں بسنے والے امریکی شہریوں کو سفری آزادی میسر ہوگی۔

اس امریکی پروگرام میں شمولیت اسرائیلی رہنماوں کے لیے ایک ترجیح رہی ہے ۔ اور اب اس پروگرام کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزیر اعظم نتن یاہو کو ملک کے انصاف کےنظام یں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف بڑے مظاہروں کا سامنا ہے۔

ایک بیان میں نتن یاہو نے اس پروگرام کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی شہریوں کے لیے خوشی کا موقع ہے اور اس کے نفاذ سے اسرائیلی شہریوں کا بہت زیادہ وقت اور پیسہ بچے گا اور وہ بہت سی پریشانی سے بچیں گے۔

صدر جو بائیڈن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلقات کا مظہر ہے۔

فلسطینی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ویزے کے استثنی کے اس پروگرام کے ٹرائیل کے مرحلے میں بھی فلسطینی امریکیوں کو اسرائیلی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک اور ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں یاد دلایا کہ امریکہ نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل کو اسرائیلی اور فلسطینییوں کو مساوی آزادی، سیکیوریٹی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کرنےچاہئیں اور زور دیا کہ بائیڈن انتظامیہ اس بات پر عمل درآمد کرائے۔

( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)

فورم

XS
SM
MD
LG