رسائی کے لنکس

جنگ بندی پر رضا مندی کی خبریں غلط ہیں: طالبان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان امن بات چیت پیر کو بھی جاری رہی۔ دوسری جانب طالبان نے ان اطلاعات کے تردید کی ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کے لیے رضا مندی ظاہر کی ہے۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ جنگ بندی کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ان کے بقول اگر طالبان اور امریکہ کے درمیان افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلا کا کوئی معاہدہ طے پاتا ہے، تو وہ امریکی فورسز کو افغانستان سے نکلنے کا محفوظ راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات رواں سال ستمبر میں معطل ہوئے تھے جس کے بعد دسمبر میں امریکی وفد اور طالبان کے درمیان بات چیت دوبارہ شروع ہوئی ہے۔

طالبان کا مؤقف ہے کہ مذاکرات وہیں سے شروع ہونے چاہیئں جہاں یہ سلسلہ منقطع ہوا تھا۔ یاد رہے کہ مذاکرات معطل ہونے سے قبل دونوں فریقین نے ایک مجوزہ امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق کر لیا تھا۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین (فائل فوٹو)
طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین (فائل فوٹو)

اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے افغان امور کے تجزیہ کار اور صحافی طاہر خان نے کہا ہے کہ طالبان کا مؤقف ہے کہ مجوزہ معاہدے کے مسودے پر اتفاق کے بعد اب اس میں کوئی ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان ابھی تک جنگ بندی پر تیار نہیں ہیں جب کہ افغان حکومت بین الافغان مذاکرات سے قبل جنگ بندی کو ضروری قرار دے رہی ہے۔

طاہر خان نے کہا کہ ابھی تک دونوں فریقین اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ بات چیت میں پیش رفت اسی صورت میں ممکن ہو سکتی ہے جب فریقین اپنے مؤقف میں لچک کا مظاہرہ کریں گے۔

ان کے بقول امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ طالبان اپنے مؤقف میں نرمی کا کوئی عندیہ دیں۔

طاہر خان کا کہنا تھا کہ اگر باضابطہ جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہوتا تو علامتی طور تشدد میں کمی بھی بات چیت آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

ہارٹ آف ایشیا کانفرنس

افغانستان سے متعلق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس پیر کو ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہو رہی ہے جس کا افتتاح ترک صدر رجب طیب ایردوان کریں گے۔

ترکی کے وزير خارجہ مولود چاوش اوغلو اور افغانستان کے وزیرِ خارجہ ادریس زمان کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس' کا مقصد افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے تعاون سے افغانستان میں سلامتی کی صورتِ حال بہتر بنانے اور اقتصادی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

یاد رہے کہ ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کی پہلی کانفرنس افغانستان سے متعلق 2011 میں استنبول میں منعقد ہوئی تھی۔

ادھر پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق وزیرِ خارجہ بھی اس کانفرنس میں شریک ہوں گے اور افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کریں گے۔

امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیا ایلس ویلز کی قیادت میں ایک امریکی وفد بھی کانفرنس میں شریک ہوگا۔

XS
SM
MD
LG