پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے علاقے سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش دھماکے کی مخلتف ممالک کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔
جمعرات کی شام ہونے والے اس دھماکے میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے، اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ 'داعش' نے قبول کی ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز تمام دہشت گرد گروپوں بشمول داعش کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
افغان صدر نے بیان میں کہا کہ صوفی ہمیشہ امن اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں اور دہشت گردوں نے ایک بار پھر یہ ثبوت دیا ہے کہ انہیں اسلامی اقدار کا کوئی احترام نہیں ہے۔
دوسری طرف امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق امریکہ نے سہیون میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی حکومت اور خطے میں اپنے دوسرے شراکت داروں سے مل کر کام کرتا رہے گا۔
دوسری طرف اقوا م متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد حملے کے مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اس خود کش بم حملےمیں 80 سے زائد افراد ہلاک اور لگ بھگ 200 سے زائد زخمی ہو ئے۔