امریکہ نے اپنی نجی ایئر لائنز کو مشرقی بحیرہ چین پر حال ہی میں وضع کردہ فضائی حدود میں پرواز سے قبل بیجنگ کو اس بارے میں مطلع کرنے کا مشورہ دیا ہے، تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان حدود سے متعلق نئے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کا یہ مطلب نہیں کہ واشنگٹن نے چین کے اقدامات کو تسلیم کر لیا ہے۔
چین کی وزارتِ دفاع نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ نئی دفاعی زون میں پرواز کرنے والے تمام طیاروں کو اپنی شناخت ظاہر اور چینی احکامات پر عمل درآمد کرنا لازمی ہو گا۔
جاپان، امریکہ اور جنوبی کوریا نے ان فضائی حدود کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تینوں ممالک کے جنگی طیارے حالیہ دنوں میں ان حدود میں پرواز بھی کر چکے ہیں۔
امریکہ معاہدے کے تحت جاپان اور جنوبی کوریا کا دفاع کرنے کا پابند ہے اور اس نے نئی حدود پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے رواں ہفتے دو بی-52 بمبار طیاروں کو دفاعی زون میں بھی بھیجا تھا۔
چین نے جمعہ کو کہا کہ فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی اور جاپانی طیاروں کی نگرانی کے لیے اس نے اپنے دو لڑاکا طیارے بھی روانہ کیے تھے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق وزارتِ دفاع کے ترجمان شین جِنکی نے جمعہ کو کہا کہ لڑاکا طیاروں نے دو امریکی اور 10 جاپانی طیاروں کی نشاندہی کی جو اُن جزائر کے اوپر پرواز کر رہے تھے جن کے ٹوکیو اور بیجنگ دونوں ہی دعویدار ہیں۔
ژنہوا کی رپورٹ میں چینی اور دیگر طیاروں کے درمیان رابطے یا کسی اور اقدام کا ذکر نہیں کیا گیا۔ واشنگٹن اور ٹوکیو نے تاحال اس رپورٹ پر ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
چین کی وزارتِ دفاع نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ نئی دفاعی زون میں پرواز کرنے والے تمام طیاروں کو اپنی شناخت ظاہر اور چینی احکامات پر عمل درآمد کرنا لازمی ہو گا۔
جاپان، امریکہ اور جنوبی کوریا نے ان فضائی حدود کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تینوں ممالک کے جنگی طیارے حالیہ دنوں میں ان حدود میں پرواز بھی کر چکے ہیں۔
امریکہ معاہدے کے تحت جاپان اور جنوبی کوریا کا دفاع کرنے کا پابند ہے اور اس نے نئی حدود پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے رواں ہفتے دو بی-52 بمبار طیاروں کو دفاعی زون میں بھی بھیجا تھا۔
چین نے جمعہ کو کہا کہ فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی اور جاپانی طیاروں کی نگرانی کے لیے اس نے اپنے دو لڑاکا طیارے بھی روانہ کیے تھے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق وزارتِ دفاع کے ترجمان شین جِنکی نے جمعہ کو کہا کہ لڑاکا طیاروں نے دو امریکی اور 10 جاپانی طیاروں کی نشاندہی کی جو اُن جزائر کے اوپر پرواز کر رہے تھے جن کے ٹوکیو اور بیجنگ دونوں ہی دعویدار ہیں۔
ژنہوا کی رپورٹ میں چینی اور دیگر طیاروں کے درمیان رابطے یا کسی اور اقدام کا ذکر نہیں کیا گیا۔ واشنگٹن اور ٹوکیو نے تاحال اس رپورٹ پر ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔