امریکہ اور 40 سے زائد دیگر ملکوں نے بدھ کو بغیر پائلٹ کے مسلح ڈرون طیاروں کے استعمال اور انہیں دوسروں ملکوں کو برآمد کرنے سے متعلق طے کیے جانے والے قواعد و ضوابط کے بارے میں ایک اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اس اعلامیہ میں اس بات کو بھی یقینی بنانے کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ یہ طیارے نا تو عدم استحکام کا سبب بنیں اور نا ہی دہشت گردی اور منظم جرائم میں استعمال ہو سکیں۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کیے جانے والے اعلامیہ پر برطانیہ، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت امریکہ کے کئی اتحادی ملکوں نے دستخط کیے ہیں۔
فرانس، اسرائیل، برازیل، روس اور چین ان ملکوں میں شامل ہیں جنہوں نے بغیر ہوا باز کے مسلح طیاروں کی برآمد اور بعد ازں ان کے عملی استعمال سے متعلق مشترکہ اعلامیہ پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
اس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ "اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ مسلح یا (فضائی) کارروائی کی صلاحیت کے حامل بغیر ہوا باز کے طیارے تنازعات اور عدم استحکام کا سبب بن سکتے ہیں اور دہشت گردی اور منظم جرائم میں استعمال ہو سکتے ہیں، بین الاقوامی برادری کے لیے ان کی ذمہ داری سے برآمد اور بعد ازں ان آلات کے استعمال کے لیے مناسب اور شفاف طریقہ کار اپنانا ضروری قرار دیا گیا ہے۔"
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلح تصادم اور انسانی حقوق سے متعلق قوانین کا اطلاق مسلح ڈرون کے استعمال اور ان کی برآمدات پر بھی لاگو ہونا چاہیئے اور یہ موجودہ کثیر الجہتی ایکسپورٹ کنٹرول اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق انتظام کار کے مطابق ہونا چاہیے۔
امریکہ باقاعدگی سے شام، عراق، یمن، پاکستان، افغانستان اور دیگر ملکوں میں داعش اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف ڈرون استعمال کرتا رہا ہے۔
امریکہ کی فضائیہ کے اعدادوشمار اس بات کا مظہر ہیں کہ گزشتہ سال افغانستان میں روایتی جنگی جہازوں کے مقابلے میں ڈرون طیاروں کی ذریعے ہتھیاروں کو استعمال کیا گیا ہے۔