رسائی کے لنکس

  غزہ سےتقریباً 700 افراد ترکیہ جانے کے منتظر


 ترک نائب وزیر خارجہ حاکن فدان فائل فوٹو
ترک نائب وزیر خارجہ حاکن فدان فائل فوٹو

ترک نائب وزیر خارجہ احمدیلدیز نے جمعرات کو کہا کہ لگ بھگ 700 لوگوں نے غزہ سے ترکیہ جانے کی درخواست کی ہے۔ ان میں ترک ، فلسطینی اور شمالی قبرض کے شہری شامل ہیں۔

پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے خارجہ امور کے کمشنر یلدیز نے کہا کہ ترکیہ کے 322 شہری، شمالی قبرص کے 104 شہری او ر ترک قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد کے 214 فلسطینی رشتے دار انخلا کے منتظر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 55 ترک سول سرونٹس جن میں سرکاری میڈیا اور وزارت صحت کے عملے کے ارکان شامل ہیں، غزہ سے نکلنے کا انتظار کرنے والوں میں شامل ہیں۔

اختتام ہفتہ مصر کے ایک دورے کے دوران ، وزیر خارجہ حاکن فدان نے کہا تھا کہ غزہ میں لگ بھگ 300 ترک شہری ہیں جن میں سے تقریباً 30ا سات اکتوبر کو اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے انخلا کر چکے ہیں۔

خطے کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ابتدائی حکمتِ عملی غزہ کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے، چاہے اس میں شہری جانی نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے علاوہ اسرائیل فلسطینیوں کو مصر سے ملحقہ رفح بارڈر کی جانب منتقل کرناچاہتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق مصر اور اردن کی سرحدیں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے ملتی ہیں اور دونوں ہی ملک فلسطینیوں کی غزہ سے جبری منتقلی کےسخت مخالف ہیں اور مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ان کا ملک لاکھوں فلسطینیوں کی سینا ئی میں جبری منتقلی قبول نہیں کرے گا کیونکہ اس اقدام سے یہ جزیرہ نما اسرائیل کے خلاف حملوں کے ایک اور مرکز میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

قاہرہ میں جرمنی کے چانسلر اولف شولز کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس میں السیسی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت غزہ کی پٹی اسرائیل کے مؤثر کنٹرول میں ہے اور اسرائیل فلسطینیوں کو اس وقت تک کے لیے سینائی کی بجائے اپنے صحرائی علاقے نقب میں بھیج سکتا ہے، جب تک وہ عسکریت پسندوں سے پوری طرح نمٹ نہیں لیتا۔۔

دونوں ملک سمجھتے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کا مستقبل بنیادوں پر اخراج چاہتا ہے تاکہ فلسطینیوں کی ایک الگ ریاست کے مطالبے کو ختم کیا جاسکے۔

اردن میں بڑی تعداد میں فلسطینی آباد ہیں۔اس وقت فلسطینی پناہ گزینوں اور ان کی نسلوں کی تعداد 60 لاکھ کے قریب ہے اور ان میں سے زیادہ تر مغربی کنارے، غزہ، لبنان، شام اور اردن میں کیمپوں وغیرہ میں مقیم ہیں۔

( اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG