اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نےمتنبہ کیا ہے کہ اگست میں صومالیہ کی عبوری حکومت کی میعاد ختم ہونے پرصومالیہ میں اقتدار کے تسلسل کے حوالے سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بات ترکی کے شہر استنبول میں صومالیہ پرہونے والی دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر خطاب میں کہی جس میں 54ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
عالمی ادارے کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ جنگی سردار صومالیہ میں سیاسی خلا کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ جنگی سرداروں کی عزائم کو ناکام بنانے کے لیے اس مشرقی افریقی ملک کی سلامتی کو مضبوط بنانے اورامداد میں اضافے کو یقینی بنائیں۔
صومالیہ کی عبوری حکومت کی میعاد 20اگست کو ختم ہو رہی ہے۔ تاہم، سکریٹری جنرل نے کہا کہ اِس تاریخ کو مدِنظر رکھتے ہوئے کانفرنس نے مثبت عزم کا اظہار کیا۔
مسٹر بان نے کہا کہ صومالیہ کے نئے صدر کو 20اگست تک منتخب ہونا ضروری ہے، اورمزید کہا کہ یہ نئی حکومت آئین کی بنیاد پر قائم ہونی چاہیئے۔
اُنھوں نے کہا کہ نئی حکومت بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کی مظہر ہونی چاہیئےاور نئے آئین پر کھلا ریفرینڈم کرایا جانا چاہیئے جس میں جنس، قبیلے اور سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر تمام صومالی شریک ہوں۔
سکریٹری جنرل نے صومالیہ کی نئی آئین ساز اسمبلی اور نئے پارلیمان میں خواتین کو 30فی صد نمائندگی دینے کے عزم کی تعریف کی۔
ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے اختتامی اخباری کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ استنبول کے اجلاس نے صومالیہ کی سلامتی پر خاص دھیان دینے کی نئی پیش رفت پر اتفاق کیا ہے۔