رسائی کے لنکس

بھارتی وزیرِ داخلہ کی جموں و کشمیر آمد، دورہ سیاسی لحاظ سے کتنا اہم ہے؟ 


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے وزیرِ داخلہ امیت شاہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے تین روزہ دورے پر منگل کو جموں پہنچ رہے ہیں۔سیاسی مبصرین اُن کے اس دورے کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں کیوں کہ یہ دورہ ایک ایسے موقعے پر ہو رہا ہے، جب بھارت کے الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق جموں و کشمیر اسمبلی کے لیے انتخابات کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔

ریاست جموں و کشمیر میں جون 2018 میں محبوبہ مفتی کی سربراہی میں قائم پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت کے خاتمے پر گورنر راج کا نفاذ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اب تک جموں و کشمیر میں پہلی بار کرائے جانے والے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ حکومتی ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ یہ انتخابات آئندہ برس مارچ یا اپریل میں کرائے جانے کا قوی امکان ہے۔

بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے جموں و کشمیر میں ہونے والے عام انتخابات میں بھر پور حصہ لینے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔

پارٹی کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے پیر کو دارالحکومت سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیےتیاری شروع کر دی ہے۔ الیکشن کی تاریخوں کا اعلان الیکشن کمیشن کا کام ہے البتہ یہ جب بھی کرائے جاتے ہیں بی جے پی ان میں بھر پور حصہ لے گی اور انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے جموں و کشمیر میں آئندہ حکومت بنائے گی۔

مرکزی وزیرِ داخلہ امیت شاہ دورے کے دوران سرحدی اضلاع راجوری اور بارہ مولہ میں دو عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گے۔

ان جلسوں کو کامیاب بنانے کے لیے بی جے پی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ۔ رویندر رینہ کا کہنا تھا کہ ان دونوں جلسوں میں لوگ بڑی تعداد میں شرکت کرکے انہیں تاریخی واقعات بنا دیں گے۔

بی جے پی اور حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امیت شاہ دورے کے دوران جموں کشمیر میں آباد لگ بھگ 10 لاکھ پہاڑ ی بولنے والوں کو شیڈول ٹرائب قرار دینے کا اعلان کرسکتے ہیں، جو اس قبیلے کے منفرد تہذیب و تمدن، رہن سہن اور طرزِ حیات کی وجہ سے اس کی دیرینہ مانگ ہے گو کہ 1991 میں شیڈول ٹرائب کا درجہ حاصل کرنے والے گجر اور بکروال طبقے کو اس پر اعتراض ہے۔

شیڈول ٹرائب قرار دیے جانے کے بعد پہاڑیوں کو بھی گجر، بکروال طبقے ہی کی طرح سرکاری ملازمتوں، پیشہ ورانہ کالجوں میں داخلے اور کئی دوسرے شعبوں میں خصوصی مراعات حاصل ہوں گی، جو ان کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے روا رکھی گئی مبینہ سماجی نا انصافی کا ازالہ کرے گی۔

ارون جوشی کا کہنا ہے لائن آف کنٹرول کے اُس پار پاکستان کے زیرِِ انتظام کشمیر میں بھی پہاڑی بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد آبادہے۔ امیت شاہ اگر جموں و کشمیر میں اس طبقے کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کا اعلان کرتے ہیں تو اس سے سرحد پار بسنے والے ان پہاڑیوں کے لیے جو پیغام جاتا ہے وہ اُس جغرافیائی سیاست کے لیے کئی اعتبار سے اہم ہوگا۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ امیت شاہ اپنے دورے کے دوران سرمائی دارالحکومت جموں اور گرمائی دارالحکومت سرینگر میں سول انتظامیہ ، پولیس، فوج، نیم فوجی دستوں اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے، جن میں جموں و کشمیر میں پائی جانے والی سیکیورٹی کی صورتِ حال اور ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والے کام کا جائزہ لیا جائے گا۔

وہ پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کے ممبران سے بھی ملیں گے اور جیسا کہ ایک سرکاری ترجمان نے بتایا ان کے ساتھ جمہوریت کو نچلی سطح تک لے جانے سے متعلق امور پر تبادلہء خیالات کریں گے اور ان کا فیڈ بیک حاصل کریں گے۔

امیت شاہ کے دورے سے پہلےمشتبہ عسکریت پسندوں نے جموں اور وادی کشمیر میں الگ الگ مقامات پر بموں اور خود کار ہتھیاروں سے حملے بھی کیے ہیں، جن میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہوئے تھےجب کہ دو شہری زخمی ہوئے ۔ سییکورٹی فورسز کے ساتھ مقابلوں میں چار مبینہ عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ ان واقعات کے بعد حکام نے پوری ریاست میں سیکیورٹی ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہےکہ عسکریت پسند اب مقناطیسی بموں کا بھی استعمال کر رہے ہیں اور اس کام کے لیے سابق عسکریت پسندوں کو بھی ان کے بقول سرحد پار بیٹھے ان کے آقاؤں نے دوبار متحرک کردیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر پولیس اور وفاقی سیکیورٹی فورسز نے اس چیلنج کو قبول کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ "ہم دہشت گردوں کا کام تمام کرنے کے لیے متحرک ہیں ۔ جموں و کشمیر کو بہت جلد تشدد اور دہشت گردی سے پاک کیا جائے گا۔ جہاں تک سابق جنگجوؤں کا تعلق ہے اُن پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہوئے ۔ انہیں سر دوبارہ ابھارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG