رسائی کے لنکس

رفح چھ لاکھ بچوں کا شہر ہے جن کے لیے غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں: یونیسیف


فلسطینی بچے، کھانے کے لئے قطار میں۔فائل فوٹو
فلسطینی بچے، کھانے کے لئے قطار میں۔فائل فوٹو

  • یونیسیف: رفح میں چھے لاکھ بچوں کے جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے ۔
  • ادارے نے یہ بیان اسرائیل کی جانب سے رفح کے کچھ علاقےخالی کرنے کے حکم کے بعد جاری کیا۔
  • رفح کی تقریباً نصف آبادی بچوں پر مشتمل ہے، جن میں سے متعدد کو بار بار بے گھر کیا گیا ہےاور وہ خیموں اور عارضی رہائش گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
  • یونیسیف کی ایکزیکٹیو ڈائریکٹر، کیتھرین رسل نے کہا، "رفح اب بچوں کا شہر ہے، اگر بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیاں شروع ہوئیں تو انہیں نہ صرف تشدد بلکہ افراتفری اور خوف و ہراس کا خطرہ بھی در پیش ہوگا۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارےیونیسیف کی سر براہ نے پیر کے روز خبردار کیا کہ اسرائیلی فورسز کی زمینی کارروائی سے رفح میں پناہ لینے والے لاکھوں بچوں کو 'تباہ کن خطرات' لاحق ہوں گے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے یہ بیان اسرائیل کی جانب سے کسی ممکنہ زمینی حملے سے قبل رفح کے کچھ مضافاتی علاقےخالی کرنے کے حکم کے بعد جاری کیا ہے ۔

یونیسیف کی ایکزیکٹیو ڈائریکٹر، کیتھرین رسل نے کہا، "رفح اب بچوں کا شہر ہے، جن کے لیے غزہ میں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔"

UN Security Council
UN Security Council

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، کیتھرین رسل نے مزید کہا کہ اگر بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیاں شروع ہوئیں تو نہ صرف بچوں کو تشدد بلکہ افراتفری اور خوف و ہراس کا خطرہ بھی در پیش ہوگا اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب ان کی جسمانی اور ذہنی حالت پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے۔

یونیسیف نے کہا کہ رفح سے بچوں کو زبردستی منتقل نہیں کیا جانا چاہیے، اور جس بنیادی ڈھانچے اور امداد پر ان کا انحصار ہے ان کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ رفح میں زیادہ تر بچے زخمی، بیمار، غذائیت کی کمی اور صدمے کا شکار ہیں یا کسی معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اکتوبر میں جنوب کی طرف انخلاء کے احکامات کے بعد، بارہ لاکھ فلسطینی رفح میں پناہ لئے ہوئے ہیں،جہاں کبھی لگ بھگ ڈھائی لاکھ لوگ رہا کرتے تھے۔

رفح کی تقریباً نصف آبادی بچوں پر مشتمل ہے، جن میں سے متعدد کو بار بار بے گھر کیا گیا ہےاور وہ خیموں اور عارضی رہائش گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں 31 اکتوبر 2023 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح میں، بچے چولھے کے گرد اکٹھے ہیں جو ری سائیکل شدہ بیرل سے بنایا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں 31 اکتوبر 2023 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے رفح میں، بچے چولھے کے گرد اکٹھے ہیں جو ری سائیکل شدہ بیرل سے بنایا گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بچے بالغوں کی نسبت جنگ کے اثرات سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔وہ غیر متناسب طور پر ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور خوراک اور پانی تک رسائی میں رکاوٹوں کا ان پر زیادہ شدید اثر پڑا ہے ۔

یونیسیف نے ادارےکی انٹر ایجنسی اسٹینڈنگ کمیٹی کے فروری کے ایک بیان کو دہرایا جس میں اسرائیل سے غزہ کے لیے امدادی کارروائیوں میں سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔

کمیٹی نے کہا تھا ، "ہم اسرائیل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ بین الاقوامی انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت خوراک اور طبی سامان کی فراہمی اور امدادی کارروائیوں میں سہولت فراہم کر نے کی اپنی قانونی ذمہ داری کو پورا کرے ، اور عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس سے بھی بدتر بحران کو واقع ہونے سے روکے۔"

اسرائیل نے سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سےاسرائیل پر کئے گئے اس دہشت گرد حملے کے بعد ،جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا، جنگ کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، 34,600 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں سے کم از کم 14,000 بچے تھے۔

وی او اےنیوز۔

فورم

XS
SM
MD
LG