رسائی کے لنکس

شادی میں ناچاقی ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے، تحقیق


ایسے جوڑے جو طویل مدت تک اس افسردگی کا سامنا کرتے ہیں ان میں شادی شدہ زندگی کے مثبت پہلوؤں سے لطف اندوز ہونے کا امکان بھی زیادہ نہیں ہوتا ہے۔

شادی دو لوگوں کے درمیان صرف ایک معاہدے کا نام نہیں ہے بلکہ خاندان، معاشرہ اور قانون اس بندھن کے ضامن ہوتے ہیں جو اس رشتے کو آسانی سے ٹوٹنے نہیں دیتے۔ اگرچہ شادی انسان کے لیے بہت سے ثمرات لے کر آتی ہے لیکن دوسری جانب اس بندھن کو نبھانے کے تقاضے بھی بہت اہم ہوتے ہیں۔

گزشتہ کئی سائنسی مطالعوں کے نتیجے سے یہ حقیقت عیاں ہو چکی ہے کہ شادی شدہ افراد کی زندگی میں سکون اور اطمینان کی وجہ سے ان کی عمر طویل ہو سکتی ہے۔

لیکن ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ سبھی شادی شدہ جوڑے خوش و خرم زندگی کے ثمرات سے فیضیاب ہوں۔ معاملہ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ گھریلو ناچاقی اور شدید ذہنی دباؤ کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔

انسانی زندگی پر شادی کے اثرات پر کئی برسوں سے جاری ایک امریکی مطالعاتی جائزے کے نتیجے سے ظاہر ہوا ہے کہ ، ایسے شادی شدہ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی جوڑوں کو افسردگی کی جانب دھکیلتی ہے۔ خاص طور پر ایسے جوڑے جو طویل مدت تک اس افسردگی کا سامنا کرتے ہیں ان میں شادی شدہ زندگی کے مثبت پہلوؤں سے لطف اندوز ہونے کا امکان بھی زیادہ نہیں ہوتا ہے۔

وسکونسن میڈیسن یونیورسٹی کے11 سالہ مطالعے میں ازدواجی زندگی کے دباؤ کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے محقیقین نے شرکاء شادی شدہ جوڑوں سےشادی کی ابتدائی ایام میں اور 9 برس اور پھر 11 برس کے بعد ایک ٹیسٹ لیا۔ جس میں شادی کے اچھے اور برے پہلوں کے بارے میں سوالات درج تھے تاکہ دیکھا جائے کہ روزمرہ کی نوک جھونک اور غصہ کی وجہ سے جوڑوں میں افسردگی پیدا ہوتی ہے۔

شرکاء سے اپنے ڈپریشن کی سطح کو چھ درجے کے ایک اسکیل پر ظاہر کرنے کے لیا کہا گیا ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں شریک حیات کی طرف سے تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ ان سے یہ بھی معلوم کیا گیا کہ دوران مطالعہ ان کا رشتہ کتنی بار اتارچڑھاؤ کا شکارہوا۔

گیارہ برس بعد شرکاء جوڑوں کو لیبارٹری میں مدعو کیا گیا اور ان کے جذباتی روئیے کی لچک کی پیمائش سائنسی اسکیل پر کی گئی اس تجربے کے دوران انھیں 90 غیرجانبدار، خوش وخرم اور منفی تاثرات کے حامل چہروں کی تصاویر دکھائی گئیں اور برقی سرگرمی کے دوران دیکھا گیا کہ منفی ردعمل کے دوران ان کے پٹھے زیادہ سختی سے متحرک ہوئے۔

تاہم ماہر نفسیات نے کہا کہ اس تجربے سے وہ صرف یہ دیکھنا نہیں چاہتے تھے کہ, تصویر دیکھتے ہوئے منفی تاثرات سے پٹھوں میں کب سختی پیدا ہوئی اور خوشی کے جذبات سے پٹھے کب ریلیکس کی کیفیت میں تھے بلکہ وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ یہ ردعمل کتنے وقت کے بعد معدوم ہو جاتا ہے۔

مطالعے میں شامل جن شرکاء جوڑوں نے اعلی سطح پر ذہنی دباؤ کی شکایت درج کی تھی ان میں خوشی کے تاثرات والی تصاویر دیکھنے کے بعد ظاہر ہونے والا ردعمل بہت کم وقت تک قائم رہا بنسبت ایسے جوڑوں کے جن کے باہمی تعلقات مستحکم تھے۔

مطالعہ کی سربراہ رچرڈ ڈیوڈسن نے کہا کہ ،جن شادی شدہ جوڑوں کے باہمی تعلقات میں ناچاقی پائی گئی ان میں افسردگی کے اثرات آگے چل کر خطرناک ثابت ہوسکتے تھے تاہم دوران مطالعہ شادی میں تناؤ اورکشیدگی کے برے اثرات دونوں میاں بیوی کی ذہنی اور جسمانی صحت پر مرتب ہوئے۔

تاہم ڈاکٹر رچرڈ ڈیوڈسن اس نظریہ کی حمایت کرتے ہیں کہ ایک خوشحال شادی شدہ زندگی کے اثرات اچھی جسمانی صحت کے طور پر ظاہر ہوتے ہیں لیکن دوسری جانب ہمارے مطالعے سے اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ،ازدواجی زندگی میں کیا چیز ہے جو انسان کو دکھی بنا دیتی ہے۔

'جرنل آف سائیکو فزیولوجی' میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ مطالعے کو ازدواجی زندگی کا ایک واضح نتیجہ نہیں کہا جاسکتا ہے لیکن میرے نزدیک یہی وہ ایک وجہ ہے جو بہت زیادہ اہم بھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وسیع پیمانے پر کی جانے والی ایک برطانوی تحقیق سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ شادی شدہ افراد تنہا زندگی گزارنے والوں کے مقابلے میں زیادہ لمبی زندگی پاتے ہیں۔

لیکن دوسری جانب ذہنی عدم موافقت اور دوسرے کئی عوامل اس رشتے کو خراب کر سکتے ہیں۔ لہذا اس بات کے شواہد بھی ملے ہیں کہ ،شادی کا بندھن بعض لوگوں کے لیے طویل مدت تک سماجی ڈپریشن میں مبتلا رکھنے کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔

مشی گن یونیورسٹی کی شادی کے قلبی صحت پر اثرات کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک پچھلی تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ ناخوشگوار ازدواجی تعلقات جوڑوں کو افسردگی کی جانب دھکیلنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے جسم میں ڈپریشن کے ہارمون کا اخراج بڑھ جاتا ہے اور جو بالآخر بلند فشار خون اور دل کی بلند شرح کی صورت میں مبتلا ہونے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے جبکہ یہ دباؤ ان کی جذباتی اور جسمانی صحت دونوں کومتاثر کر سکتا ہے جس کے اثرات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے نتیجے سے اخذ کیا گیا ہے کہ ،شادی کے منفی اثرات کا ڈپریشن کی علامتوں کی صورت میں ظاہر ہونا اسے ایک اچھی خبر نہیں کہا جاسکتا ہے۔ لہذا کشیدہ ازدواجی زندگی کا شکار جوڑوں کوچاہیئے کہ وہ مراقبہ یا اسی قسم کی دیگر مصروفیات کے ذریعے اس اثر کو زائل کرنے کی کوشش کریں۔

XS
SM
MD
LG