رسائی کے لنکس

جنوبی سوڈان فوری لڑائی بند کرے: اقوام متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والی لڑائی بے گھر ہونے والے افراد کو پناہ فراہم کرنے والے اقوام متحدہ کے کیمپ اور باغیوں کے کیمپ پر حملے ہوئے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان کے رہنماوں سے مطالبہ کیا ہے وہ اپنی اپنی حریف مسلح فورسز کو قابو میں رکھیں اور ساتھ ہی ساتھ کونسل نے متنبہ کیا کہ شہریوں اور اقوام متحدہ کی تنصیبات پر جاری حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔

سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ میں جاپان کے سفیر کورو بیشو نے تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی ہنگامی مشاورت کے بعد اتوار کو کہا کہ جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں صورتحال خراب ہے اور ایک چینی امن فوجی ہلاک اور روانڈا کے متعدد فوجی مارے جا چکے ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ صدر سلوا کیر یا ان کے نائب ریکی مچار اقوام متحدہ کے مطالبے پر توجہ دیں گے یا نہیں۔

جوبا میں مقامی ریڈیو کے مطابق اب تک لڑائیوں اور حملوں میں 276 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مچار کے ایک ترجمان نے یہ تعداد 150 بتائی ہے۔

بیشو نے کیر اور مچار دونوں پر ہی زور دیا کہ وہ فوری طور پر 2015ء کے امن معاہدے کے نفاذ کو حقیقی طور پر یقینی بنانے کے لیے کام کریں۔

دونوں رہنماوں نے بھی ہفتہ کو لوگوں سے پرامن رہنے کی درخواست کی تھی لیکن اس پر خاطر خواہ عملدرآمد دیکھنے میں نہیں آیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والی لڑائی بے گھر ہونے والے افراد کو پناہ فراہم کرنے والے اقوام متحدہ کے کیمپ اور باغیوں کے کیمپ پر حملے ہوئے۔

مچار کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے "روئٹرز" کو بتایا کہ نائب صدر کی رہائش گاہ بھی کیر کے وفاداروں کے حملے کی زد میں آئی، تاہم اس کی فوری تصدیق نہیں ہوسکی۔

کیر اور مچار کے وفاداروں کے مابین دو سال سے لڑائیاں جاری ہیں اور خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا تھا جب 2013ء میں صدر کیر نے مچار کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG