اقوام متحدہ نے منگل کے روز رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کی کشیدگی سے متاثر شامیوں کو پناہ دیں، تاکہ ہمسایہ ملکوں پر 30 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کا بوجھ باٹا جا سکے۔
جنیوا میں خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیں کے سربراہ، انٹونیو گئٹریس نے بین الاقوامی اداروں کو درخواست کی ہے کہ رکن ممالک مشترکہ طور پر سنہ 2016 تک 130000 پناہ گزینوں کو قبول کرنے کا بندوبست کریں۔
پناہ گزینوں کے ادارے نے اگلے سال کے لیےاپنا بجٹ ترتیب دیا ہے، جِس کی مالیت 6.2 ارب ڈالر بنتی ہے۔ ایک بیان میں، ادارے نے کہا ہے کہ اُسے اب تک تقریباً 50 کروڑ ڈالر دینے کے وعدے وفا ہوچکے ہیں۔
مالی اور انسانی بنیادوں پر چندہ اکٹھا کرنے کی یہ اپیلیں ایسے میں سامنے آئی ہیں، جب اقوام متحدہ شام میں جاری بحران کے سلسلے میں کیے گئےمالی مطالبات پورے کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں مجموعی طور پر 90 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اس تعداد میں سے نقل مکانی کرنے والے ایک تہائی لوگ ایسے ہیں جو خانہ جنگی اور داعش کے شدت پسند گروہ کی کارروائیوں کے نتیجے میں، ہمسایہ ترکی، اردن اور لبنان میں مقیم ہیں۔
اس سے قبل، منگل کے روز اقوام متحدہ کے ادارہ برائے عالمی خوراک نے کہا ہے کہ اُس کی طرف سے پانچ ملکوں میں شام کے پناہ گزینوں کو ’فوڈ واؤچرز‘ فراہم کرنے کے کام کو پھر سے شروع کیا گیا ہے، جس سے قبل ایک ہفتے تک چندہ جمع کرنے کی وسیع تر کوششیں کی گئیں۔
چھ کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی رقوم کی عدم دستیابی کے باعث، گذشتہ ہفتے، ادارے نے خوراک فراہم کرنے کا کام ترک کر دیا تھا۔
خوراک کے عالمی ادارے نے منگل کو بتایا کہ نجی اور سرکاری سطح پر ادارے کو آٹھ کروڑ ڈالر کا چندہ فراہم کیا گیا ہے۔