رسائی کے لنکس

یمن میں اقوام متحدہ کے پہلے امدادی بحری جہاز کی آمد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یمن کے ساحلی شہر عدن پہنچنے والے بحری جہاز میں 180,000 افراد کی ایک ماہ ضرورت کے لیے کافی خوراک کا سامان موجود ہے۔

اقوام متحدہ کا پہلا بحری جہاز یمن کے محصور عوام کے لیے امدادی سامان لے کر منگل کو جنوبی ساحلی شہر عدن پہنچا ہے۔

شہر کے شمالی مضافات میں کئی ماہ سے مخالف فریقین کے درمیان جنگ جاری ہے جس سے عدن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

بحری جہاز میں 180,000 افراد کی ایک ماہ ضرورت کے لیے کافی خوراک کا سامان موجود ہے۔ یہ امداد حوثی باغیوں اور معزول صدر عبدالربہ منصور ہادی کے حامیوں کے درمیان تصادم سے تباہ ہونے والے اس شہر کے رہائشیوں کی مشکلات میں کچھ کمی کا سبب بنے گی۔

عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ جہاز 26 جون سے عدن کے ساحل کے قریب لنگر انداز تھا اور بندرگاہ پر پہنچنے کے لیے ایک محفوظ موقع کی تلاش میں تھا۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’عالمی ادارہ خوراک نے کئی مرتبہ عدن جہاز بھیجنے کی کوششیں کیں، مگر بندرگاہ کے علاقے میں شدید لڑائی کے باعث سوائے اس جہاز کے سب کو روک دیا گیا۔‘‘

کئی ماہ کے دوران بھیجی جانے والی یہ سب سے بڑی امدادی ترسیل ہے۔ اقوام متحدہ کے ٹرکوں کے دو قافلے گزشتہ ہفتے زمینی راستے سے شہر میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے مگر شدید لڑائی کے باعث ائیرپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔

عدن کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ معزول صدر کے حامی جنگجو جنہیں سعودی عرب کی فضائی مدد حاصل ہے شہر کے وسطی علاقوں پر قبضے کے بعد حوثی باغیوں سے عدن کے شمالی مضافات کا قبضہ چھڑانے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

منگل کو حوثی ملیشیا اور مخالف فورسز کے درمیان دارالسعد اور العالم کے علاقوں میں گولہ بارود کا تبادلہ ہوا۔

فضائی حملوں کی مدد سے کئی ماہ سے جاری تعطل کو توڑتے ہوئے مقامی حوثی مخالف فورسز نے گزشتہ ہفتے ائیرپورٹ پر قبضہ کر لیا تھا اور حوثیوں کو شہر کے مغرب میں واقع اپنے آخری مورچوں کی طرف دھکیل دیا تھا۔

سعودی عرب نے حوثی باغیوں کا عدن پر قبضہ روکنے کی کوشش میں 26 مارچ کو یمن کی جنگ میں مداخلت کی تھی۔ ریاض کا کہنا ہے کہ وہ ہادی کی اقتدار میں بحالی چاہتا ہے۔

یمن میں چار ماہ سے جاری فضائی حملوں میں 3,500 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ عدن خوارک، دواؤں اور ایندھن کی سخت قلت کے باعث شدید متاثر ہوا ہے۔

عدن اور یمن کے دوسرے جنوبی صوبوں تک اقوام متحدہ کی امداد کی رسائی نہ ہونے کے برابر رہی ہے۔ ان علاقوں میں لگ بھگ ایک کروڑ تیس لاکھ افراد پر مشتمل ملک کی نصف آبادی کو خوراک کی اشد ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG