اقوامِ متحدہ نے آئندہ سال دنیا بھر میں مختلف تنازعات اور قدرتی آفات سے متاثر افراد کی امداد کے لیے عالمی برادری سے 20 ارب ڈالر سے زائد کے عطیات کی اپیل کی ہے۔
عالمی ادارے کی 70 سالہ تاریخ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے مانگی جانے والی یہ سب سے بڑی رقم ہے جو اقوامِ متحدہ کے تحت کام کرنے والے مختلف عالمی ادارے دنیا بھر میں مستحق اور ضرورت مند افراد کی امداد پر خرچ کریں گے۔
اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے سربراہ اسٹیفن اوبرائن کے مطابق 1ء20 ارب ڈالر کی یہ رقم 2016ء کے دوران دنیا کے 37 مختلف خطوں اور ملکوں کے آٹھ کروڑ 70 لاکھ افراد کی امداد پر خرچ ہوگی۔
صحت، مہاجرین اور امدادی سرگرمیوں کے نگران اقوامِ متحدہ کے اداروں 'ڈبلیو ایچ او'، 'یو این ایچ سی آر' اور 'او سی ایچ اے' کی جانب سے پیر کو مشترکہ طور پر کی جانے والی اپیل میں کہا گیا ہے کہ شام، عراق، جنوبی سوڈان اور یمن اس وقت امداد کے سب سے زیادہ مستحق ممالک ہیں جہاں جاری تصادم اور خانہ جنگی کے باعث لاکھوں افراد بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ 2016ء کے دوران بھی ان ملکوں کو امداد کی شدید ضرورت رہے گی جب کہ موسمی تبدیلیوں کے باعث ہونے والے نقصانات اور قدرتی آفات کے سبب دیگر خطوں میں بھی امداد کے مستحق افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ سے منسلک اداروں کو اپنی معمول کی امدادی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے پہلے ہی وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
اداروں نے 2015ء کے لیے 9ء19 ارب ڈالر کے عطیات کی اپیل کی تھی لیکن انہیں صرف 7ء9 ارب ڈالر وصول ہوئے تھے۔
اقوامِ متحدہ کو امدادی سرگرمیوں کے لیے کی جانے والی سالانہ اپیلوں کے جواب میں زیادہ تر رقوم امیر ملکوں کی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔
یہ رقم بعد ازاں تنازعات اور قدرتی آفات کا شکار علاقوں کے متاثرہ افراد کو خوراک، پناہ، علاج اور دیگر بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔