رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل نے ایران جوہری معاہدے کی توثیق کردی


گزشتہ ہفتے ویانا میں طے پانے والے معاہدے کا مسودہ پیر کو 15 رکنی کونسل کے سامنے پیش کیا گیا تھا جسے کونسل کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کی توثیق کردی ہے۔

گزشتہ ہفتے ویانا میں طے پانے والے معاہدے کا مسودہ پیر کو 15 رکنی کونسل کے سامنے پیش کیا گیا تھا جسے کونسل کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

ویٹو کا اختیار رکھنے والے کونسل کےپانچ مستقل ارکان – امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ – ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل تھے لہذا امکان تھا کہ سلامتی کونسل معاہدے کی آسانی سے توثیق کردے گی۔ معاہدے پر دستخط کرنے والا چھٹا ملک جرمنی ہے۔

سلامتی کونسل کی منظوری کے بعد معاہدہ آئندہ تین ماہ کے اندر اندر موثر ہوجائے گا جس کے تحت بعض جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے عوض سلامتی کونسل ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھالے گی۔

معاہدے کے تحت جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی رواں سال دسمبر تک ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ماضی اور حالیہ تنازعات پر اپنی مفصل رپورٹ جاری کرے گی جس کی روشنی میں ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا عمل شروع ہوگا۔

سلامتی کونسل نے جوہری معاہدے کی توثیق ایسے وقت میں کی ہے جب امریکی کانگریس معاہدے کے جائزے کا آغاز کر رہی ہے۔

اوباما انتظامیہ نے معاہدے کا مسودہ اتوار کو کانگریس کو بھجوایا تھا جس کے دونوں ایوانوں کے ارکان کے پاس معاہدے کو رد یا منظور کرنے کے لیے 60 روز کا وقت ہے۔

ایران پر عائد بیشتر امریکی پابندیاں ماضی میں کانگریس کی منظوری سے عائد کی گئی تھیں اور ان پابندیوں کے مستقبل کا فیصلہ ارکانِ کانگریس کی جانب سے معاہدے کی منظوری یا اسے رد کرنے پر منحصر ہے۔

کانگریس کی اکثریتی جماعت ری پبلکن کے کئی رہنما اور 2016ء کے صدارتی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کے امیدواران معاہدے کو رد کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ لیکن صدر اوباما بھی واضح کرچکے ہیں کہ اگر کانگریس نے معاہدہ رد کیا تو وہ اس فیصلے کو ویٹو کردیں گے۔

صدارتی 'ویٹو' کو غیر موثر کرنے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں – سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان - کے ارکان کی دو تہائی اکثریت درکار ہوگی جس کا حصول ری پبلکن کے لیے بظاہر مشکل نظر آتا ہے۔

XS
SM
MD
LG