اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے ایلچی نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک میں سلامتی کی "مجموعی صورتحال ابتر" ہوئی ہے۔
پیر کو ہی طالبان نے نیٹو کے ایک قافلے پر خودکش بم حملہ کر کے چھ امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
نکولس ہیسوم کا کہنا تھا کہ افغان فوجی اپنی استعداد کار کی انتہائی صلاحیت تک کام رہے ہیں اور ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بہتر ساز و سامان، انتظام اور کوششوں کی ضرورت ہے۔
انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی متحدہ حکومت کو بھی آئندہ سال اپنی مزید افادیت ثابت کرنے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
"افغانستان کو امن کے لیے سیاسی راستہ تلاش کرنے کی ضروت ہے۔"
ایک سال قبل امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحادی افواج کا لڑاکا مشن مکمل ہوا اور یہ فوجیں افغانستان سے واپس چلی گئی تھیں۔ اب ایک محدود تعداد میں بین الاقوامی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے، یہاں موجود ہیں اور افغان فورسز کو تربیت و انسداد دہشت گردی میں معاونت فراہم کر رہی ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغان فورسز کی طرف سے واگزار کروائے جانے والے علاقوں پر کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحیت "غیرمتوازن" ہے اور ان کی طرف سے دفاعی حکمت عملی اختیار کیے جانے سے ان کی گرفت بھی کمزور ہے۔
رپورٹ میں افغان فوجیوں کے جانی نقصان میں گزشتہ برس کی نسبت 27 فیصد اضافے کا بھی بتایا گیا۔
اکتوبر 2001ء میں امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس ملک میں اپنی فوجیں اتاری تھیں اور تقریباً 13 سالہ جنگ میں اس کے 1800 سے زائد فوجیوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔