اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کی طرف سے سندھ اور خیبر پختونخواہ کے بعض علاقوں میں ہنگامی امداد کے لیے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ایک دفعہ پھر تشویش ظاہر کی ہے۔
حال ہی میں پاکستان کے سیلاب سے متاثر علاقوں کا دورہ کر کے لوٹنے والی انسانی ہمدردی کے امور اور ہنگامی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل ویلری ایموس کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین ماہ پہلے بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اس سلسلے میں بات کی تھی اور اس دفعہ دوبارہ اس معاملے کو اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں نقل و حمل پر ان پابندیوں کی وجہ سیکورٹی کی مخدوش صورتحال بتائی جاتی ہے۔
سندھ اور خیبر پختونخواہ کے بعض علاقوں میں امدادی کارکنوں کو یا تو داخلے کی بالکل اجازت نہیں اور یا پھر انہیں مسلحہ افواج کے ہمراہ داخلے کی اجازت ملتی ہے جس سے انڈر سیکرٹری جنرل کے مطابق ‘ان کے کام میں رکاوٹ پڑتی ہے۔’
دوسری طرف محترمہ ایموس نے عالمی برادری کو یاد دہانی کرائی کہ پاکستان کے لیے درکار دو ارب ڈالر کی امداد کا ابھی صرف 49 فیصد وصول ہوا ہے اور اس سانحے سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصًا سندھ میں بعض جگہوں پر بیس بیس کلومیٹر علاقہ ابھی تک زیر آب ہے اور پانی سوکھنے میں مزید تین سے پانچ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ دوسری طرف خیبر پختونخواہ میں سیکورٹی کے مسائل نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ انہوں نے اگلے سال کی فصلیں متاثر ہونے کی وجہ سے بعض جگہ مستقبل میں خوراک کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی مہینوں سے جاری یہ سانحہ ابھی آگے بھی کئی مہینے تک چلے گا اور لوگوں کو بنیادی امداد کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں کو واپس لوٹنے اور اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے مسلسل مدد درکار ہوگی۔