اقوامِ متحدہ کے 'تہذیبوں کے اتحاد' سے متعلق یونٹ کے سربراہ میگول اینجل موراٹینوز نے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانس میں اسکول ٹیچر کا سرِ قلم کیے جانے کے بعد فرانسیسی حکومت کے ردِ عمل اور اس پر مسلم ملکوں میں غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس صورتِ حال پر میگول اینجل نے کہا ہے کہ خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اور عدم برداشت کے رویوں پر تحفظات ہیں اور اس تمام صورتِ حال کو بغور دیکھا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے نمائندے نے فرانسیسی صدر کے خاکوں کے دفاع کے بیان کا ذکر کیے بغیر کہا کہ ایک مذہب کے عقائد پر حملہ کیا گیا جس نے بے گناہ شہریوں کو تشدد کی کارروائیوں پر اکسایا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مذاہب اور مقدس شخصیات کو نشانہ بنانے جیسے اقدامات سے نفرتیں جنم لیتی ہیں جو معاشرے کی تقسیم اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے۔
یاد رہے کہ فرانس میں چند روز قبل 18 سالہ نوجوان نے اسکول کے باہر تاریخ کے استاد سمیوئل پیٹی کا سر قلم کر دیا تھا جسے پولیس نے موقع پر ہی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ مقتول استاد نے آزادیٔ اظہار سے متعلق کلاس کے دوران پیغمبرِ اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
استاد کا سر قلم کیے جانے کے خلاف فرانس میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے اور بعد ازاں فرانس کی سرکاری عمارتوں پر پیغمبرِ اسلام کے خاکے دکھائے گئے اور فرانسیسی صدر میخواں نے خاکوں کا دفاع کیا۔
خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کی جانب سے اس کے دفاع کے خلاف مسلم ملکوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور فرانس کی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی قیادت کر رہے ہیں جس پر یورپی یونین نے انہیں خبردار کیا ہے کہ ترکی رکن ملک کے خلاف بائیکاٹ کے اعلانات کر کے یونین کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
پاکستان کی پارلیمان نے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی ہے جب کہ سعودی عرب نے بھی خاکوں کی اشاعت کے اقدام کی مذمت کی ہے۔