اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں غزہ میں جاری جنگ میں انسانی بنیادوں پر سیز فائر پر الجزائر کی قرارداد پر منگل کو رائے شماری کا امکان ہے۔
اقوامِ متحدہ میں مختلف ممالک کے سفیروں کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کونسل میں منگل کو غزہ میں انسانی بنیادوں پر سیزفائر کے لیے الجزائر کی قرارداد پر ووٹنگ ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکہ کی جانب سے اس قرارداد کو بھی ویٹو کرنے کے اشارے دیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق الجزائر نے اقوامِ متحدہ کی 15 رکنی سیکیورٹی کونسل میں قرارداد کا ابتدائی ڈرافٹ دو ہفتے قبل جمع کریا تھا۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامسن گرین فیلڈ نے اس کے ردِ عمل میں کہا تھا کہ اس قرارداد کا متن جنگ بندی کے حوالے سے حساس مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق بعض سفیروں نے بتایا ہے کہ الجزائر نے ہفتے کو درخواست کی کہ اس قرارداد پر منگل کے روز ووٹنگ کی جائے۔
یہ قرارداد اسی صورت میں منظور ہو سکتی ہے جب سیکیورٹی کونسل کے 15 میں سے 9 ارکان اس کی حمایت کریں جب کہ سیکیورٹی کونسل کے مستقبل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس میں سے کوئی بھی اسے ویٹو نہ کرے۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اس قرارداد کے متن کی حمایت نہیں کرتا۔
ان کے بقول اگر یہ قرارداد ووٹنگ کے لیے تجویز کی گئی تو اسے منظور نہیں کیا جائے گا۔
واشنگٹن ڈی سی عمومی طور پر سلامتی کونسل میں اپنے اتحادی اسرائیل کی مدد کرتا رہا ہے۔ لیکن اس نے انسانی امداد کی بحالی سے متعلق دو قراردادوں میں ووٹ نہ دے کر انہیں منظور ہونے بھی دیا۔
دوسری جانب غزہ میں چار ماہ سے زائد سے جاری جنگ میں سیز فائر اور حماس کے ہاتھوں یرغمال 100 سے زائد افراد کی بازیابی کے لیے امریکہ، مصر، قطر اور اسرائیل کے مابین مذاکرات بھی جاری ہیں۔
مذاکرات کے حوالے سے تھامس گرین فیلڈ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اہم ہے کہ دوسرے فریق اس عمل کو وقت دیں تاکہ یہ کامیاب ہو سکیں نہ کہ ایسے اقدامات کا مطالبہ کریں جو تنازع کے حل کے امکانات کو خطرے میں ڈال دیں۔‘
غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف جاری جنگ سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ سات اکتوبر کے حملے کے حوالے سے اسرائیلی حکام نے بتایا تھا کہ اس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ حماس نے لگ بھگ 240 افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔
نومبر میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے دوران کچھ یرغمالی رہا کیے گئے تھے جب کہ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی تھی۔ البتہ اس کے بعد اب تک جنگ بندی کی کوئی بھی بین الاقوامی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
گزشتہ چار ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جن سے حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک 28 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب سیکڑوں لاپتا ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں اور غزہ میں عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔