اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے سیاسی بنیادوں پر تہران حکومت کی پکڑ دھکڑ اور موت کی سزاؤں میں اضافے کے معاملات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیش کار کی تعیناتی کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
انسانی حقوق کی کونسل نے جمعرات کے روز 22 ووٹوں سے امریکہ اور سویڈن کی حمایت یافتہ قرارداد کی منظوری دی۔ 14 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جنیوا میں ووٹنگ سے قبل امریکی سفیر ایلین چیمبرلین نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور دوسرے ممالک کوایران میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش ہے۔
کونسل کی اس ووٹنگ کے ذریعے گذشتہ ایک عشرے میں یہ پہلاموقع ہے کہ اقوام متحدہ نے تہران کے لیےکسی خصوصی تفتیش کار تعیناتی کی ہے جو انسانی حقوق کے عالمی معیار پر عمل درآمد کے لیے کام کرے گا۔
پچھلے مہینے انسانی حقوق کی کونسل میں تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے اور انہیں ختم کرانے مطالبہ کرتے ہوئے ان واقعات کو ایک منظم مہم قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون اس مہینے کے شروع میں کہہ چکے ہیں کہ ایران نے اپنے مخالفین، سیاسی قیدیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف پکڑ دھکڑ میں اضافہ کردیا ہے۔