اقوام متحدہ نے آج پیر کے روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغانستان کے شمالی علاقے میں امریکی فوجوں کی بمباری سے 13 شہری ہلاک ہو گئے ہیں جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔
یہ ہوائی حملے ہفتے کے روز کندوز صوبے کے دارالحکومت میں ہوئے جہاں امریکی اور افغان افواج طالبان تخریب کاروں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ان ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مشن کا کہنا ہے کہ وہ ہوائی حملوں کے وقت ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں دیگر ذرائع سے بھی تحقیقات کر رہا ہے۔
مشن کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ مرنے والے شہریوں میں دس چھوٹے بچے بھی شامل تھے جو ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور یہ ملک کے دیگر علاقوں میں جاری جنگ کے باعث بے دخل ہو گئے تھے۔
جنگ زدہ علاقے میں سرکاری اہلکاروں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ تخریب کاروں نے طالبان کے زیر کنٹرول علاقے ٹیلوکا میں افغان اور امریکی فوجیوں کے حملوں کی شدت سے مزاحمت کی ہے اور اس لڑائی میں دو امریکی فوجی اور متعدد مقامی کمانڈو ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد امریکی فوجوں نے اپنی زمینی فوجوں کی مدد کیلئے فضائی حملے شروع کر دئے ہیں۔ امریکی اہلکاروں نے ان حملوں میں دو امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اُنہوں نے طالبان پر الزام لگایا ہے کہ وہ چھپنے کیلئے شہری علاقوں کو استعمال کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ہوائی حملوں میں ملوث فوجوں پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی خود بھی تحقیقات کریں اور ایسے اقدامات اختیار کریں جن سے شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ مشن نے مطالبہ کیا ہے کہ ان تحقیقات کے نتائج جاری کئے جائیں اور مرنے والوں کے ورثا کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
افغانستان میں 18 سال سے جاری لڑائی میں سب سے زیادہ نقصان عام شہریوں کو پہنچا ہے۔ اس لڑائی میں گزشتہ برس 3,800 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں 927 بچے شامل تھے۔ مشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برس کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔