اقوام متحدہ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ افغانستان میں حکومت کی حامی افواج کے فضائی حملوں سے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کا کہنا ہے کہ جنوبی ہلمند اور مشرقی کنڑ صوبے میں حالیہ فضائی حملوں میں 14 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں پانچ عورتیں اور سات بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ایک مختصر بیان میں تنازع میں شریک تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے نقصان سے اجتناب کریں اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ضابطوں کا احترام کریں۔
افغانستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران خانہ جنگی میں شدت آئی ہے اور سرکاری فوجوں اور طالبان دونوں نے ہی یہ دعویٰ کیا ہے کہ اُنہوں نے ایک دوسرے کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے۔
ان جھڑپوں میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں درجنوں عام شہری بھی شامل ہیں۔
افغانستان میں 17 برس سے جاری خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں شہریوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتوں کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں پر عائد کی جاتی رہی ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران شہریوں کی جو ہلاکتیں ہوئیں، وہ طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کی بجائے افغانستان کی سرکاری فوجوں اور امریکہ کی سربراہی میں اس کے حلیف بین الاقوامی فوجیوں کے ہاتھوں ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یکم جنوری سے 31 مارچ تک ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 581 ہے جن میں سے 305 ہلاکتیں حکومت کی حامی فوجوں کے فضائی حملوں سے ہوئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔