اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کی طرف سے بیلسٹک میزائل داغے جانے کے معاملے پر بدھ کو ایک بند کمرہ اجلاس طلب کیا ہے جب کہ دوسری طرف چین نے شمالی کوریا، جنوبی کوریا اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ تصادم سے بچنے کے لیے اقدامات کریں۔
بدھ کو ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے تجویز دی ہے کہ کہ شمالی کوریا اپنی جوہری اور میزائل سرگرمیوں کو معطل کر دے اور اس کے ردعمل میں امریکہ اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقیں روک دیں۔
دونوں فریقوں کی طرف سے ایک دوسرے کے اقدام کی مذمت کی جا رہی ہے جن کو وانگ نے "تیز رفتار ریل گاڑیوں سے تشبیہ دی ہے جو ایک دوسری کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو راستہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔"
سلامتی کونسل نے منگل کو شمال کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں ممکنہ اسلحہ کی دوڑ کے شروع ہونے کا انتباہ کیا تھا۔
سلامی کونسل کی بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ (شمالی کوریا کی) حکومت "وسائل کا رخ بیلسٹک میزائلوں (کے پروگرام) کی طرف موڑ رہی ہے جب کہ پیپلز ڈیموکریٹک ریپبلک آف کوریا کے شہریوں کی ایسی بے شمار ضروریات ہیں جو ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہیں۔"
شمالی کوریا نے پیر کو چار میزائل جاپان کے شمال مغربی ساحل کے قریب سمندری علاقے کی طرف داغے، یہ میزائل ایک ایسے وقت داغے گئے جب امریکہ اور جنوبی کوریا اپنی سالانہ فوجی مشقیں شروع کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے شمالی کوریا کی طرف سے میزائلوں کے داغے جانے پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ کھڑے ہونے کے آہنی عزم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ پیانگ یانگ کی طرف سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں کے تناظر میں جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ کھڑے ہونے عزم کا پر قائم ہے۔
شمالی کوریا نے اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کو بہتر کرنے کے لیے گزشتہ سال اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں میں دو جوہری اور لگ بھگ دو درجن میزائل تجربات کیے۔
شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ ان نے نئے سال کے موقع پر ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا تھا کہ شمالی کوریا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے کے " آخری مراحل میں ہے"۔
شمالی کوریا کی طرف سے کیے جانے والے جوہری اور بیلسٹک میزائل کے تجربات کے بعد اقوام متحدہ نے پیانگ یانگ پر 2006ء میں تعزیرات عائد کر دی تھیں جن کا مقصد اس کے جوہری اور میزائل پروگرام میں پیش رفت کو سست کرنا تھا۔
اس کے بعد سے امریکہ اور بین الاقوامی برادری کی اکثریت شمالی کوریا سے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔