اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مالی کے شمالی علاقے میں سرکاری فورسز اور علیحدگی پسندوں کے درمیان ہونے والے ہلاکت خیز لڑائی کی "شدید مذمت" کی ہے۔
گزشتہ ہفتے کیدال نامی علاقے میں طوارق باغیوں کی طرف سے سرکاری دفاتر پر حملوں کے بعد وہاں فوجی بھیجے گئے تھے اور اس دوران ہونے والی لڑائی میں کم ازکم 36 افراد ہلاک ہوگئے۔
حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 30 سے زائد سرکاری ملازمین کو پیر کے روز باغیوں نے رہا کردیا تھا۔
منگل کو دیر گئے سلامتی کونسل نے علاقے سے مسلح گروہوں کے انخلا کا "فوری اور غیر مشروط" مطالبہ کیا۔ یہاں بعض سرکاری عمارتوں پر اب بھی مسلح گروپ قابض ہیں۔
سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ واقعے کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے اور ایسا " قابل اعتماد اور سب کی شرکت کے ساتھ بات چیت کا عمل" شروع کیا جائے جس سے "دیر پا امن اور استحکام لانے میں مدد مل سکے"۔
مغربی افریقی ملک مالی میں گزشتہ سال اس وقت حالات انتشار کا شکار ہونا شروع ہوئے جب طوارق باغیوں نے دارالحکومت باماکو میں بغاوت کی۔ اس افراتفری میں مذہبی انتہا پسند کچھ وقت کے لیے شمالی علاقے پر قابض ہوگئے تھے جس پر فرانسیسی اور افریقی فوجوں کو مداخلت کرنا پڑی۔
منگل کو مالی کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے امن مشن کو "مزید اور کہیں زیادہ اختیارات" کی منظوری دے۔
امن مشن کے فوجیوں کو فی الوقت امن و امان بحال رکھنے کی اجازت ہے لیکن انھیں کسی بھی طرح کی فوجی کارروائی کا اختیار نہیں۔ مالی کے عہدیدار کے بقول "خطرات اور ملسح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے پیش نظر" ضروری ہے کہ فوجیوں کی مدد کی جائے۔
طوارق باغیوں نے رواں سال کے اوائل میں کیدال پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد فرانسیسی اور افریقی فوجیوں نے انھیں وہاں سے نکال باہر کیا۔ کیدال ان طوارق باغیوں کا ایک مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جو مالی کے اس شمالی خطے میں ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے کارروائیاں کرتے آرہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کیدال نامی علاقے میں طوارق باغیوں کی طرف سے سرکاری دفاتر پر حملوں کے بعد وہاں فوجی بھیجے گئے تھے اور اس دوران ہونے والی لڑائی میں کم ازکم 36 افراد ہلاک ہوگئے۔
حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 30 سے زائد سرکاری ملازمین کو پیر کے روز باغیوں نے رہا کردیا تھا۔
منگل کو دیر گئے سلامتی کونسل نے علاقے سے مسلح گروہوں کے انخلا کا "فوری اور غیر مشروط" مطالبہ کیا۔ یہاں بعض سرکاری عمارتوں پر اب بھی مسلح گروپ قابض ہیں۔
سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ واقعے کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے اور ایسا " قابل اعتماد اور سب کی شرکت کے ساتھ بات چیت کا عمل" شروع کیا جائے جس سے "دیر پا امن اور استحکام لانے میں مدد مل سکے"۔
مغربی افریقی ملک مالی میں گزشتہ سال اس وقت حالات انتشار کا شکار ہونا شروع ہوئے جب طوارق باغیوں نے دارالحکومت باماکو میں بغاوت کی۔ اس افراتفری میں مذہبی انتہا پسند کچھ وقت کے لیے شمالی علاقے پر قابض ہوگئے تھے جس پر فرانسیسی اور افریقی فوجوں کو مداخلت کرنا پڑی۔
منگل کو مالی کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے امن مشن کو "مزید اور کہیں زیادہ اختیارات" کی منظوری دے۔
امن مشن کے فوجیوں کو فی الوقت امن و امان بحال رکھنے کی اجازت ہے لیکن انھیں کسی بھی طرح کی فوجی کارروائی کا اختیار نہیں۔ مالی کے عہدیدار کے بقول "خطرات اور ملسح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے پیش نظر" ضروری ہے کہ فوجیوں کی مدد کی جائے۔
طوارق باغیوں نے رواں سال کے اوائل میں کیدال پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد فرانسیسی اور افریقی فوجیوں نے انھیں وہاں سے نکال باہر کیا۔ کیدال ان طوارق باغیوں کا ایک مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جو مالی کے اس شمالی خطے میں ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے کارروائیاں کرتے آرہے ہیں۔