رسائی کے لنکس

کرونا سے نمٹنے میں پاکستان سمیت غریب ملکوں کو مشکلات درپیش، عالمی ادارہ


پشاور، مفت راشن کی تقسیم (فائل)
پشاور، مفت راشن کی تقسیم (فائل)

اقوامِ متحدہ نے غریب ممالک میں کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے دو ارب کی جگہ اب چھ اشاریہ سات ارب ڈالر کی اپیل کی ہے۔ اس نئی اپیل میں نو مزید ممالک، جن میں پاکستان، بینین، جبوٹی، لائیبیریا، موزمبیق، فلپائن، سیری لیون، ٹوگو اور زمبابوے کو شامل کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ رقم کروڑوں زندگیوں کو وائرس کا شکار ہونے سے بچانے کیلئے ضروری ہے۔

انسانیت کی فلاح سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر کا جمعرات کے روز کہنا تھا کہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں آئندہ تین سے چھہ ماہ تک کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی شدت بڑھنے کی توقع نہیں ہے۔ لیکن، وہاں ابھی سے لوگ اپنی ملازمتوں اور روزی روٹی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ وہاں خوراک کی رسد مین بھی کمی آتی جا رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ نے پہلے دو ارب ڈالر کی اپیل کی تھی۔ تاہم، جمعرات کے روز اس کا کہنا تھا کہ اُسے اب چھہ اشاریہ سات ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے دفتر کے سربراہ، مارک لاک وُڈ کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت ان لوگوں کی مدد نہ کی گئی، خاص طور پر خواتین اور بچوں اور دیگر کمزور گروپوں کی جو اس وقت عالمی وبا اور عالمی کساد بازاری سے نبرد آزما ہیں، تو پھر مرتب ہونے والے اثرات سے ہمیں آئندہ کئی برسوں تک نمٹنا ہوگا۔ اور یہ بات آئندہ چل کر نہ صرف سب کیلئے مشکل کی باعث ہوگی بلکہ مہنگی تر بھی ہوتی جائے گی۔

جمعرات کے روز افریقہ میں متعدی بیماریوں کی روک تھام کے مراکز نے برِاعظم افریقہ میں پچاس ہزار سے زیادہ کرونا وائرس کےشکار افراد کی تصدیق کی ہے۔ متاثرین کی سب سے بڑی تعداد جنوبی افریقہ اور مصر میں ہے۔

دوسری جانب متعدد ممالک کے عہدیداروں نے اس خوش خیالی کے اظہار کے طور پر لاک ڈاؤن میں نرمی پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔ ان کے ممالک میں وائرس کی شدت اب کم ہو رہی ہے۔

صحت کے امور سے متعلق دفتر کا کہنا ہے کہ اگر پابندیوں کو جلد اٹھا لیا گیا تو پھر وائرس سے پھیلنے والی وبا زیادہ شدت سے لوٹ سکتی ہے۔
نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے ڈاکٹر آئن لیپکن کا کہنا ہے کہ ہم ایک ایسا خطرہ مول رہے ہیں جس کے اثرات ناقابل برداشت ہو سکتے ہیں۔

یورپ میں حکومتیں اور امریکہ میں ریاستیں انفرادی سطح پر چند کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دے رہے ہیں؛ اور لوگوں کو ریستورانوں اور دکانوں میں جانے کی اجازت دے رہیں۔ لیکن، یہ اجازت اس صورت میں ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ دوسری جانب، محکمہ صحت کے عہدیداروں نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ عوام ان اقدامات کو وائرس کا خطرہ ٹلنے کا اشارہ سمجھیں گے۔

XS
SM
MD
LG