یوکرین کے نگران وزیراعظم ارسینی یتسنیوک بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اس ملاقات میں یوکرین کے عوام کے لیے امریکہ کی بھرپور حمایت پر زور دینے کے علاوہ اقتصادی امداد پر بھی بات چیت کریں گے۔ امریکہ نے پہلے ہی یوکرین کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔
یوکرین کے رہنما کے دورے سے ایک روز قبل ہی امریکی ایوان نمائندگان نے چھ کے مقابلے میں 403 ووٹوں سے ایک مذمتی قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ روس کرائمیا میں یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس قرارداد میں بین الاقوامی مبصرین کو علاقے میں بھیجنے پر بھی اصرار کیا گیا۔
منگل کو ہی امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے فون پر بات کی۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ کیری نے لاوروف کو بتایا کہ روس کی فورسز کے لیے ’’ناقابل قبول‘‘ اور ’’غیر ضروری‘‘ ہے کہ وہ یوکرین کے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ کرائمیا میں روس کے مفادات ہیں، لیکن ان کے بقول اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ خطے میں فوجی مداخلت اور خصوصاً طاقت کا استعمال کیا جائے۔
یوکرین کے وزیراعظم کی صدر اوباما سے ملاقات ایک ایسے وقت ہورہی ہے جب کرائمیا میں روس کے ساتھ الحاق کرنے یا نہ کرنے سے متعلق آئندہ اتوار کو ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس ملاقات سے ریفرنڈم تو نہیں رک سکے گا لیکن وزیراعظم کا واشنگٹن کا دورہ روس کے لیے ایک تنبیہ ہوسکتا ہے کہ وہ سابق سوویت یونین کی آبادیوں میں پیش قدمی روکے۔
روس یہ واضح کر چکا ہے کہ کرائمیا میں سفارتی کوششوں کے باوجود کرائمیا کو کنڑول کرنے کے اس کے منصوبے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اس ملاقات میں یوکرین کے عوام کے لیے امریکہ کی بھرپور حمایت پر زور دینے کے علاوہ اقتصادی امداد پر بھی بات چیت کریں گے۔ امریکہ نے پہلے ہی یوکرین کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔
یوکرین کے رہنما کے دورے سے ایک روز قبل ہی امریکی ایوان نمائندگان نے چھ کے مقابلے میں 403 ووٹوں سے ایک مذمتی قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ روس کرائمیا میں یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس قرارداد میں بین الاقوامی مبصرین کو علاقے میں بھیجنے پر بھی اصرار کیا گیا۔
منگل کو ہی امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے فون پر بات کی۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ کیری نے لاوروف کو بتایا کہ روس کی فورسز کے لیے ’’ناقابل قبول‘‘ اور ’’غیر ضروری‘‘ ہے کہ وہ یوکرین کے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ کرائمیا میں روس کے مفادات ہیں، لیکن ان کے بقول اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ خطے میں فوجی مداخلت اور خصوصاً طاقت کا استعمال کیا جائے۔
یوکرین کے وزیراعظم کی صدر اوباما سے ملاقات ایک ایسے وقت ہورہی ہے جب کرائمیا میں روس کے ساتھ الحاق کرنے یا نہ کرنے سے متعلق آئندہ اتوار کو ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس ملاقات سے ریفرنڈم تو نہیں رک سکے گا لیکن وزیراعظم کا واشنگٹن کا دورہ روس کے لیے ایک تنبیہ ہوسکتا ہے کہ وہ سابق سوویت یونین کی آبادیوں میں پیش قدمی روکے۔
روس یہ واضح کر چکا ہے کہ کرائمیا میں سفارتی کوششوں کے باوجود کرائمیا کو کنڑول کرنے کے اس کے منصوبے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔