رسائی کے لنکس

’ہم حالت ِجنگ میں ہیں‘


یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں انسداد ِدہشت گردی سینٹر کے سربراہ واصل کروٹو کا کہنا تھا، ’دونکس میں جو کچھ ہو رہا ہے اور مشرقی یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے محض کم مدت کی لڑائی نہیں کہا جا سکتا، ہم درحقیقت حالت ِ جنگ میں ہیں‘۔

ہفتے کے روز یوکرین کی حکومت کی جانب سے مشرقی یوکرین میں رُوس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کا دائرہ ِکار مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

یوکرین میں انسداد ِدہشت گردی سینٹر کے سربراہ واصل کروٹو کہتے ہیں کہ ’ہم حالت ِ جنگ میں ہیں‘۔

اس سے قبل اُن یورپی مشاہدین کو بھی بازیاب کرا لیا گیا جو علیحدگی پسندوں کے قبضے میں تھے۔

دوسری طرف یوکرین کے جنوب میں واقع اوڈیسا کے علاقے میں فضاء ابھی تک سوگوار ہے جہاں جمعے کے روز ہونے والی جھڑپوں میں 40 ہلاک ہو گئے تھے۔

یوکرین کی فوج سلوینسک سے 17 کلومیٹر جنوب میں واقع کراماتورسک کے علاقے کی طرف چلی گئی ہے جہاں جمعے کے روز جھڑپیں ہوئی تھیں۔

یوکرین میں انسداد ِدہشت گردی سینٹر کے سربراہ واصل کروٹو کا کہنا ہے یوکرین میں ابھی بھی جھڑپیں اور لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں بہت سے افراد ہلاک ہوئے مگر وہ زخمیوں اور ہلاک شدگان کی درست تعداد بتانے سے قاصر دکھائی دئیے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واصل کروٹو کا کہنا تھا کہ کراماتورسک میں لڑائی شدید رخ اختیار کرتی چلی جا رہی ہے۔ کروٹو کے مطابق یوکرین کی فوج کو وہاں پر ’شدید مزاحمت‘ کا سامنا ہے۔

انسداد ِدہشت گردی سینٹر کے سربراہ واصل کروٹو کے الفاظ، ’دونکس میں جو کچھ ہو رہا ہے اور مشرقی یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے محض کم مدت کی لڑائی نہیں کہا جا سکتا، ہم درحقیقت حالت ِ جنگ میں ہیں‘۔

دوسری طرف یوکرین میں مقامی ٹیلی ویژن پر مشرقی یوکرین میں سڑکوں پر فوج کو گشت کرتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے۔

یوکرین کی وزارت ِخارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج نے سیکورٹی سروس کے ہیڈ کوارٹر کو علیحدگی پسندوں کے قبضے سے چھڑا لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG