رسائی کے لنکس

مشرقی یوکرین: سرحدی چوکیوں سے فوجیوں کا انخلا


باغی رہنما نے خبردار کیا کہ ان کے جنگجو صرف انہی علاقوں سے اپنا بھاری اسلحہ ہٹائیں گے جہاں سے یوکرینی فوج بھی اپنی توپیں ہٹا چکی ہے۔

یوکرین کے مشرقی علاقوں میں سرگرم باغیوں نے حکومت کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کے تحت توپ خانہ اور بھاری اسلحہ دفاعی مورچوں سے پیچھے ہٹانا شروع کردیا ہے۔

علاقے میں قائم باغیوں کی خودساختہ حکومت 'دونیسک پیپلز ری پبلک' کے وزیرِاعظم الیگزنڈر زخار چینکو نے روسی خبر رساں ادارے 'انٹرفیکس' کو بتایا ہے کہ انہوں نے یہ قدم سرحدی چوکیوں سے یوکرین کے اسلحہ خانے کے انخلا کے جواب میں اٹھایا ہے۔

تاہم باغی رہنما نے خبردار کیا کہ ان کے جنگجو صرف انہی علاقوں سے اپنا بھاری اسلحہ ہٹائیں گے جہاں سے یوکرینی فوج بھی اپنی توپیں ہٹا چکی ہے۔

اس سے قبل پیر کو یوکرینی حکومت نے کہا تھا کہ وہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت فرنٹ لائن سے اپنے فوجی دستے اور بھاری اسلحہ پیچھے ہٹا رہی ہے۔

مذکورہ معاہدے میں دونوں فریقین نے 30 کلومیٹر چوڑے 'بفر زون' کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

پانچ ستمبر کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد یوکرین سے علیحدگی کا اعلان کرنے والے دونوں علاقوں – لوہانسک اور دونیسک' میں علیحدگی پسندوں اور یوکرینی فوج کے درمیان لڑائی بڑی حد تک بند ہوچکی ہے۔

لیکن اس جنگ بندی کے باوجود دونیسک شہر کے نواح میں گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جسے رکوانے کے لیے فریقین کوششیں کر رہے ہیں۔

روسی خبر رساں ادارے کے ساتھ گفتگو میں دونیسک کے بزعمِ خود وزیرِاعظم زخار چینکو نے اپنے زیرِ انتظام علاقے میں عام انتخابات کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'دونیسک پیپلز ری پبلک' کے عوام دو نومبر کو ملک کی نئی پارلیمان اور وزیرِاعظم کا انتخاب کریں گے۔

دونیسک سے منسلک لوہانسک کی باغی حکومت کے ایک رہنما الیگزی کریکن نے ایک دوسرے روسی خبر رساں ادارے 'ایتارتاس' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے زیرِانتظام علاقے میں بھی دو نومبر کو عام انتخابات منعقد ہوں گے۔

خیال رہے کہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ یوکرینی حکومت کے معاہدے کے بعد گزشتہ ہفتے یوکرین کی پارلیمان نے باغیوں کے زیرِانتظام علاقوں کو عارضی خودمختاری دینے کا قانون منظور کیا تھا۔

قانون کے تحت ان علاقوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے 7 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ تاہم روسی خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں علاقوں کے باغی رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ وہ نہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائیں گے اور نہ ہی 26 اکتوبر کو ہونے والے یوکرین کے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

ایک حالیہ جائزے کے مطابق یوکرینی عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ باغیوں کے زیرِانتظام علاقوں کو خود مختاری دینے کے قوانین کے نتیجے میں علاقے میں امن واپس نہیں آئے گا۔

ایک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق 62 فی صد یوکرینی باشندوں کی رائے ہے کہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ قیامِ امن کے لیے حکومت کے اقدامات بے نتیجہ رہیں گے جب کہ صرف ساڑھے 31 فی صد افراد کی رائے میں ان اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

سروے میں شریک 57 فی صد افرادنے علیحدگی پسندوں کو عام معافی دینے کے قانون کی بھی مخالفت کی جب کہ 35 فی صد نے اس اقدام کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا۔

XS
SM
MD
LG