یوکرین کے مغربی علاقے میں پیر کو فوجی مشقوں کا آغاز ہوا ہے، جس میں امریکہ اور یوکرین سمیت 18 ممالک کے دستے حصہ لے رہے ہیں۔
یہ فوجی مشقیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب عارضی جنگ بندی کے باوجود مشرقی یوکرین میں سرکاری فوجوں اور روس کے حمایت یافتہ باغیوں کے درمیان لڑائی میں تیزی آئی ہے۔
’’ریپڈ ٹرائیڈنٹ‘‘ 2015 نامی مشقیں پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع یوکرین کے علاقے میں ہو رہی ہیں۔ ان مشقوں میں نیٹو کے رکن یا اس کے شراکت دار 18 ممالک کے تقریباً 1,800 فوجی حصہ لے رہے ہیں۔
ان ممالک میں یوکرین، آزربائیجان، بلغاریہ، کینڈا، ایسٹونیا، جارجیا، جرمنی، برطانیہ، لیٹویا، لیتھیونیا، مالدوا، ناروے، پولینڈ، رومانیہ، سربیا، اسپین، ترکی اور امریکہ شامل ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں نیٹو کی ’’جنوب مشرقی یوکرین میں کیف کے حکام کی پالیسوں کے غیر مشروط حمایت کا ایک واضح اظہار قرار دیا ہے۔‘‘
امریکی فوج کی یورپ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق ریپڈ ٹرائیڈنٹ ’’ایک علاقائی کمانڈ کی زمینی تربیتی مشق ہے اور اس کا محور امن اور استحکام کے لیے کارروائیاں ہو گا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مشقیں ’’یوکرین حکومت اور فوج کے واضح درخواست پر ہو رہی ہیں‘‘۔
یوکرین کی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پرجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال کی مشقوں کا مقصد دیگر ممالک کے تجربات سے سکھیتے ہوئے مشرقی یوکرین میں استحکام کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
یہ مشقیں دو ہفتے تک جاری رہیں گی۔
کثیر الملکی یہ مشقیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب یوکرین میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ یوکرین کے صدارتی انتظامیہ کے ترجمان اینڈری لیسنکو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈونٹسک کے علاقے میں یوکرین کے پانچ فوجی زخمی ہوئے۔