کرسمس کی آمد آمد ہے اور اب جب کہ کرسمس کی تیاریوں کے لیے صرف ایک دن باقی بچا ہے تو، لندن کی سٹرکوں اور شاپنگ مالز میں خریداروں کا ہجوم رات دیر گئے تک خریداری میں مصروف رہا ہے۔
کرسمس کا تہوار سال میں ایک مرتبہ آتا ہے اور شاید یہی سوچ کر لوگ اس موقع پرخاندان اور دوست واحباب کے لیے تحائف کی خریداری پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں، خاص طور پر بچوں کے کھلونے کی خریداری پر تو سب سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔
برطانیہ میں لوگ کرسمس کس طرح مناتے ہیں اور انھیں کرسمس کی سب سے اچھی بات کیا لگتی ہے اس حوالے سے شائع ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے برطانوی کرسمس کے موقع پر خریداری کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
اخبار ایوننگ اسٹینڈرڈ کی طرف سے منعقدہ تازہ ترین مطالعے سے ظاہر ہوا کہ ملک کی ایک تہائی آبادی کرسمس کے موقع پرخریداری کرنا زیادہ پسند کرتی ہے اور اپنے پیاروں کے لیے تحائف کی خریداری کر کے صحیح معنوں میں خوشی محسوس کرتی ہے ۔
سروے میں شامل 18 فیصد لوگوں نے کہا کہ انھیں یسوع مسیح کی ولادت کے حوالے سے منعقدہ چرچ کی تقریبات زیادہ پسند ہیں جب کہ 10 فیصد لوگوں کو کرسمس کے دن چرچ جانا اچھا لگتا ہے۔
لگ بھگ 74 فیصد لوگوں کے مطابق یہ ایک ایسا تہوار ہے،جس سے وہ بہت زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں ۔
دوسری مقبول سرگرمی دوستوں اور خاندان کے لیے تحائف کی خریداری ہے، جسے 60 فیصد لوگوں نے منتخب کیا۔ اسی طرح 36 فیصد لوگ خریداری کرتے ہوئے اپنے بجٹ کے حوالے سے متفکر ہوتے ہیں۔
جبکہ 10فیصد افراد یہ سوچ کر پریشان تھے کہ ان کے خریدے ہوئے تحائف ان کے بچے پسند کریں گے یا نہیں۔
ہر 10 میں سے 4 افراد کا کہنا تھا کہ وہ کرسمس پر آنے والی خوشیوں کے منتظر رہتے ہیں جب کہ 17 فیصد نے کہا کہ وہ ایسا نہیں سوچتے ہیں۔
21فیصد لوگوں نے کہا کہ انھیں کرسمس سے قبل پری کرسمس تقریبات میں جانا پسند نہیں جبکہ، 15 فیصد لوگوں کے مطابق وہ کرسمس کی رات ڈنر کے بعد ملکہ برطانیہ کا روایتی کرسمس خطاب سننے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
تاہم 15 فیصد لوگ آج بھی کرسمس کے روز کورل سنگنگ کرنا پسند کرتے ہیں جبکہ 18 فیصد لوگ تہوار کو ولادت مسیح کے جشن کے طور پر منانا پسند کرتے ہیں ۔
سروے میں شامل لوگوں کی اکثریت نے بتایا کہ وہ تحائف اور کھانے پکانے کی اشیاء پر دو سو پاونڈ خرچ کرتے ہیں۔ اسی طرح 22 فیصد نے کہا کہ ان کا بجٹ ہر سال 500 ڈالر تک کا ہوتا ہے جبکہ ہر 25 میں سے ایک برطانوی ایک ہزار ڈالر کی کرسمس پر خریداری کرتا ہے ۔
ایک عام برطانوی شخص کرسمس کے اخراجات کے بارے میں افسوس نہیں کرتا ہے صرف 17 فیصد افراد نے کہا کہ وہ کرسمس پر بہت زیادہ خرچہ کر دیتے ہیں۔
78 فیصد افراد کے نزدیک خوشیوں کے موقع پر تحائف کی خریداری پر خرچہ کرنا صحیح ہے
تاہم 70 فیصد افراد نے کہا کہ وہ کرسمس کے دن چرچ نہیں جائیں گے جبکہ 13 فیصد نے بتایاکہ وہ کرسمس کی دعائیہ تقریبات میں ضرور شرکت کریں گے اسی طرح 17 فیصد نے کہا کہ شاید وہ چرچ جاسکتے ہیں ۔
بی ایم جی ریسرچ کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاون ہینڈس نے کہا کہ کرسمس کے موقع پرایک ساتھ مل بیٹھنے کو برطانوی کرسمس کی اصل روح سمجھتے ہیں جب کہ دوسری جانب روایت پسند افراد اس خیال سے مایوسی محسوس کرتے ہیں کرسمس پر خریداری کے مقابلے میں چرچ میں حاضری کم ہوتی جا رہی ہے۔
آج شائع ہونے والی ایک اور سروے رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ کرسمس پر ناپسندیدہ تحائف وصول کرنے والے لندنر ان تحفوں کو واپس لوٹانے یا آن لائن بیچنے کے بجائے فلاحی اداروں کو خیرات کرنا پسند کرتے ہیں۔
رپورٹ سے پتا چلا کہ صرف تین فیصد لوگوں نے پچھلے سال کے تحائف بیچ دئیے تھے اور دوسرے تین فیصد افراد نے انھیں واپس لوٹا دیا تھا۔
71فیصد لوگوں نے اپنے ناپسندیدہ تحائف کو خاندان یا دوستوں میں بانٹ دیا تھا جب کہ 62 فیصد افراد نے اپنے تحائف خیراتی اداروں کو عطیہ کر دئیے تھے۔