رسائی کے لنکس

برطانیہ میں مہنگائی کے خلاف سرکاری ملازمین کی ہڑتال، معمولاتِ زندگی متاثر


برطانیہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تنخواہوں میں کٹوتیوں کے خلاف بدھ کو لاکھوں سرکاری ملازمین ہڑتال کر رہے ہیں جس کے باعث پورے ملک میں نظام زندگی معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق برطانیہ میں یونیورسٹی لیکچرار اور اساتذہ سمیت سرکاری ملازمین اور ٹرین ڈرائیورز ہڑتال کر رہے ہیں۔ ہڑتال کے باعث اسکول بند پڑے ہیں اور ملک کے زیادہ تر حصوں میں ٹرین سروس بھی معطل ہے۔

یونین لیڈرز کا دعویٰ ہے کہ ہڑتال میں پانچ لاکھ کے لگ بھگ افراد شریک ہیں جو 10 برسوں کے دوران سب سے بڑی تعداد ہے۔ ہڑتال کے دوران مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں بھی ہو رہی ہیں۔

برطانیہ میں ٹریڈ یونین کانگریس کے جنرل سیکریٹری پال نوویک نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ تنخواہوں میں کٹوتی کی وجہ سے لاکھوں نرسز، اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین کو مشکلات کا سامنا ہے جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے اثرات کم کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی، لیکن بہرحال اس سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوں گے۔

مظاہرین ایک نئے قانون کے خلاف بھی سڑکوں پر نکلے ہیں جس کے تحت برطانوی حکومت اس نوعیت کی ہڑتالیں روکنے کے لیے قانون سازی پر غور کر رہی ہے۔

یونین لیڈرز کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ قانون سے یونینز اور حکومت کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ آئے گا۔

پال نوویک کہتے ہیں احتجاج کے بنیادی حق کا راستہ روکنے کے لیے قانون سازی کے بجائے وزرا کو چاہیے کہ وہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں معقول اضافے کے لیے کام کریں۔

برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو احساس ہے کہ اس ہڑتال سے لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوں گی، اسی لیے مظاہروں کے بجائے حکومت مذاکرات پر زور دیتی ہے۔

برطانیہ میں یہ ہڑتال ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب ملک میں مہنگائی کی شرح 10 فی صد سے بڑھ چکی ہے جو چار دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے مطابق اُن کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے تاکہ وہ خوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا مقابلہ کر سکیں۔

بدھ کو کی جانے والی ہڑتال میں تین لاکھ اساتذہ اور 120 سرکاری محکموں کے ایک لاکھ سول سرونٹس اور ہزاروں یونیورسٹی اور کالجز کے اساتذہ بھی شامل ہیں۔

آئندہ ہفتے نرسز، ایمبولینسز، پیرا میڈیکس، ایمرجنسی کال ہینڈلرز سمیت دیگر طبی ورکرز بھی ہڑتال کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG