رسائی کے لنکس

سوئٹزرلینڈ: گھریلو ملازمین کا استحصال، برطانیہ کے امیر ترین خاندان کے چار افراد کو سزا


  • ہندوجا خاندان کے چار افراد پر گھریلو ملازمین کا استحصال کرنے کا الزام تھا۔
  • پرکاش ہندوجا اور ان کی اہلیہ کو ساڑھے چار سال جب کہ ان کے بیٹے اور بہو کو چار سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
  • بھارتی نژاد خاندان کے وکلا نے فیصلے کے خلاف اپیل کا اعلان کیا ہے۔
  • جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملازمین کی ناتجربہ کاری کا فائدہ اٹھایا گیا۔ ان کے پاس کم یا بالکل تعلیم نہیں تھی اور انہیں اپنے حقوق کا بھی علم نہیں تھا۔
  • پراسیکیورٹر نے ہندوجا خاندان پر الزام لگایا کہ وہ اپنے گھریلو ملازمین سے زیادہ اپنے کتوں پر خرچ کرتے تھے۔

ویب ڈیسک — سوئٹزلینڈ کی ایک عدالت نے برطانیہ کے امیر ترین بھارتی نژاد ہندوجا خاندان کے چار افراد کو گھریلو ملازمین کا 'استحصال' کرنے پر چار، چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بھارتی نژاد 79 سالہ تاجر پرکاش ہندوجا، ان کی اہلیہ کمل ہندوجا، بیٹے اجے اور بہو نمرتا کو گھریلو ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے، انہیں باہر جانے سے روکنے اور 18 گھنٹوں تک کام کروا کر ان کا استحصال کرنے پر سزا سنائی۔

عدالت نے جمعے کو پرکاش ہندوجا اور ان کی اہلیہ کمل ہندوجا کو ساڑھے چار سال جب کہ ان کے بیٹے اجے اور بہو نمرتا کو چار چار سال کی سزا سنائی۔

البتہ عدالت نے ان افراد کے خلاف انسانی اسمگلنگ کے سنگین الزامات کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ ملازمین کو کم از کم یہ سمجھ تھی کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

عدالتی فیصلے کے بعد سوئس-انڈین فیملی کے وکلا نے کہا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

کمل ہندوجا کے وکیل رابرٹ اسیل کا کہنا ہے کہ انہیں "سکون" ملا ہے کہ عدالت نے اسمگلنگ کے الزامات کو خارج کر دیا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ سنائی گئی سزا حد سے زیادہ ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جج سبینا میسکوٹو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملازمین کی ناتجربہ کاری کا فائدہ اٹھایا گیا۔ ان کے پاس کم یا بالکل تعلیم نہیں تھی اور انہیں اپنے حقوق کا بھی علم نہیں تھا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران پراسیکیورٹر ایو برٹوسا نے بھارتی نژاد خاندان پر الزام لگایا کہ "وہ اپنے گھریلو ملازمین سے زیادہ اپنے کتوں پر خرچ کرتے تھے۔"

'ملازمین کو کم اجرت دی جاتی تھی'

'اے پی' کے مطابق ملازمین کو سوئس فرانکس کے بجائے بھارتی روپے میں تنخواہ دی جاتی تھی اور یہ رقم ان کے بھارت کے بینکوں میں جمع ہوتی تھی جہاں ان کی رسائی نہیں تھی۔

جج نے کہا کہ ہندوجا خاندان گھریلو عملے کو ماہانہ تقریباً 325 فرانکس (363 ڈالر یا لگ بھگ 30 ہزار بھارتی روپے) ادا کرتا تھا جو کہ کم سے کم اجرت کی شرح سے 90 فی صد تک کم ہے۔

خاندان نے ملازمین کو کم اجرت دینے کے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ پراسیکیورٹرز 'ہندوجاز' کمپنی میں کام کے خواہش مند تھے۔

کیس کے پراسیکیورٹرز نے کہا کہ ملازمین نے کمل ہندوجا کی طرف سے بنائے گئے "خوف کے ماحول" کو بیان کیا ہے۔ وہ بہت کم یا بغیر چھٹی کے کام کرنے پر مجبور تھے جب کہ اضافی کام کرنے کے علاوہ تہہ خانے میں کبھی کبھار فرش پر گدے پر بھی سونے پر مجبور تھے۔

کیس کے فیصلے کے وقت ملزمان عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکلوں کی صحت بہت خراب ہے اور وہ عمررسیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوجا کی 75 سالہ اہلیہ انتہائی نگہداشت میں تھیں اور فیملی ان کے ساتھ تھی۔

عدالت نے کیس میں پانچویں ملزم اور اس خاندان کے بزنس مینیجر نجیب ضیازی کو 18 ماہ معطلی کی سزا سنائی ہے۔

گزشتہ ہفتے عدالت میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بھارتی نژاد خاندان اور مدعی ایک نامعلوم تصفیے پر پہنچ گئے ہیں۔

پرکاش ہندوجا اپنے تین بھائیوں کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، میڈیا، پاور، ریئل اسٹیٹ اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں سمیت صنعتی گروپ کی قیادت کرتے ہیں۔ 'دی سنڈے ٹائمز آف لندن' نے اس خاندان کی دولت کا تخمینہ 47 ارب ڈالر لگایا ہے۔

اس خاندان نے 1980 کی دہائی میں سوئٹرزلینڈ میں رہائش اختیار کی اور سال 2000 میں پرکاش ہندوجا نے سوئس شہریت حاصل کی تھی۔

سال 2007 میں اسی طرح کے الزامات پر پرکاش ہندوجا کو سزا سنائی گئی تھی جب کہ ان کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں ایک ٹیکس کیس زیرِ التوا ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG