لندن —
برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی بلند و بالاعمارتوں کے بیچ میں چمکتے دمکتے 'شارڈ گلاس ٹاور' کو اپنی 310 فٹ کی بلندی کے ساتھ یورپ کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
شیشیوں اور فولاد سے بنی اس تکونی عمارت کے نام کے ساتھ ایک نوجوان خاتون انجینئر روما اگروال کا نام بھی جڑا ہے۔
اطالوی آرکیٹیکٹ کے ذہن کی تخلیق اس 82 منزلہ عمارت کی بنیادیں اور ٹاور کی بلند ترین چوٹی کو روما گروال نے ڈیزائن کیا ہے۔
اگرچہ برف کی مورتی جیسے اس اسکائی اسکریپر کا افتتاح سال 2012 میں کیا گیا تھا لیکن سیاحوں کے لیے اس عمارت کے دروازے گزشتہ برس کھولے گئے ہیں۔
دنیا کی بلند ترین عمارت بدستور دبئی کی 'برج الخلیفہ' ہے جس کی بلندی 828 میٹر ہے۔ 'شارڈ گلاس ٹاور' سے قبل یورپ کی بلند ترین عمارت کا اعزاز روسی دارالحکومت میں قائم 'ماسکو ٹاور' کے پاس تھا۔
روما اگروال انتظامی مشاورت اور تعمیراتی ماحول کی خدمات انجام دینے والی ایک بین الاقوامی فرم کے لیے کام کررہی ہیں۔
اپنے آٹھ سالہ کیریئر کے دوران انھوں نےایک ایسوسی ایٹ اسٹرکچرل انجینئر کی حیثیت سے پل، اسکائی اسکریپر اور مجسمے ڈیزائن کئے ہیں۔ دریائے ٹیمز کےکنارے واقع 'شارڈ آف گلاس' کے لیے انھوں نے چھ سال کام کیا جو اب ان کی پہچان بن چکا ہے۔
شارڈ کی تعمیراتی ٹیم میں وہ واحد خاتون انجینئر تھیں جس پر انھیں برطانوی اخبارات میں بے حد سراہا گیا۔ ان کے اس شاندار کام پر انھیں بہت سے اعزازات سے نوازا گیا ہے جن میں 'ینگ اسٹرکچر انجینئر آف دا ایر' اور 35' وومن انڈر 35' کے ایوارڈز بھی شامل ہیں۔
پیشے کے اعتبار سے روما ایک انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ تکنیکی کیریئرکے لیے وکیل کی حیثیت سے بھی کام کرتی ہیں۔ خاص طور پر انجینئرنگ کےشعبے میں لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں لیکچر دینےجاتی ہیں۔
روما اگروال کی پروفائل کے مطابق وہ ممبئی میں پیدا ہوئیں اوروہیں پلی بڑھیں۔ جب وہ 16 سال کی تھیں تو ان کے والدین لندن منتقل ہوگئے۔ لندن میں اے لیول مکمل کیا اورپھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے فزکس میں بی اے کیا۔ جس کے بعد امپریل کالج لندن سے اسٹرکچرل انجینئرنگ میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی اور' ڈبلیو ایس پی' میں گریجوٹ اسٹرکچرل انجینئر کی حیثیت سے کام شروع کیا۔
انجینئرنگ کا انتخاب کرنے اور فزکس میں بی اے کرنے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ بچپن سے میرے والد مجھے کھلونے میں لیگو سیٹ لا کر دیا کرتے تھے۔ اس طرح عمارتیں بنانے کا شوق بچپن سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ اسی لیے کالج کے مضامین میں بھی میں نے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی کا مضمون منتخب کیا۔
انتیس سالہ روما کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ کو لڑکیوں کے حوالے سے مناسب خیال نہیں کیا جاتا ہے۔ لوگ میرے کام کے بارے میں عام طور پر یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے کمپیوٹر کے سامنے ریاضی کے مسائل حل کرنے پڑتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔1 میرا زیادہ وقت تخلیقی مسائل اورڈیزائن اور خاکوں کی تیاری کرنے میں گزرتا ہے۔
روما کا کہنا ہے کہ تعمیرات کے پیشے کو خالصتاً مردوں کا شعبہ سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت برطانیہ میں انجینئرنگ میں عورتوں کی نمائندگی صرف آٹھ فیصد ہے۔ روماکا کہنا ہے کہ ایسے طالب علم جو میتھس اورفزکس کو انجوائے کرتے ہیں، انہیں یہ مضامین آگے بھی جاری رکھنے چاہئیں کیونکہ انجینئرنگ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں آپ کسی بھی فیلڈ میں کام کر سکتے ہیں۔ ہماری ہر چیز، بس، ٹرینیں، کپڑے، گھر، دفاتر۔۔۔ کچھ بھی انجینئرنگ کے بغیر مکمل نہیں ہے۔
روما ان دنوں ایک کمپنی کے لیے خواتین کی کمپین میں بطور ماڈل شامل ہوئی ہیں اور پیشہ ورانہ خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ فیشن کے حقیقی احساس کے ساتھ روما اگروال اپنے جمالیاتی ذوق کی بھی عکاسی کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
شیشیوں اور فولاد سے بنی اس تکونی عمارت کے نام کے ساتھ ایک نوجوان خاتون انجینئر روما اگروال کا نام بھی جڑا ہے۔
اطالوی آرکیٹیکٹ کے ذہن کی تخلیق اس 82 منزلہ عمارت کی بنیادیں اور ٹاور کی بلند ترین چوٹی کو روما گروال نے ڈیزائن کیا ہے۔
اگرچہ برف کی مورتی جیسے اس اسکائی اسکریپر کا افتتاح سال 2012 میں کیا گیا تھا لیکن سیاحوں کے لیے اس عمارت کے دروازے گزشتہ برس کھولے گئے ہیں۔
دنیا کی بلند ترین عمارت بدستور دبئی کی 'برج الخلیفہ' ہے جس کی بلندی 828 میٹر ہے۔ 'شارڈ گلاس ٹاور' سے قبل یورپ کی بلند ترین عمارت کا اعزاز روسی دارالحکومت میں قائم 'ماسکو ٹاور' کے پاس تھا۔
روما اگروال انتظامی مشاورت اور تعمیراتی ماحول کی خدمات انجام دینے والی ایک بین الاقوامی فرم کے لیے کام کررہی ہیں۔
اپنے آٹھ سالہ کیریئر کے دوران انھوں نےایک ایسوسی ایٹ اسٹرکچرل انجینئر کی حیثیت سے پل، اسکائی اسکریپر اور مجسمے ڈیزائن کئے ہیں۔ دریائے ٹیمز کےکنارے واقع 'شارڈ آف گلاس' کے لیے انھوں نے چھ سال کام کیا جو اب ان کی پہچان بن چکا ہے۔
شارڈ کی تعمیراتی ٹیم میں وہ واحد خاتون انجینئر تھیں جس پر انھیں برطانوی اخبارات میں بے حد سراہا گیا۔ ان کے اس شاندار کام پر انھیں بہت سے اعزازات سے نوازا گیا ہے جن میں 'ینگ اسٹرکچر انجینئر آف دا ایر' اور 35' وومن انڈر 35' کے ایوارڈز بھی شامل ہیں۔
پیشے کے اعتبار سے روما ایک انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ تکنیکی کیریئرکے لیے وکیل کی حیثیت سے بھی کام کرتی ہیں۔ خاص طور پر انجینئرنگ کےشعبے میں لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں لیکچر دینےجاتی ہیں۔
روما اگروال کی پروفائل کے مطابق وہ ممبئی میں پیدا ہوئیں اوروہیں پلی بڑھیں۔ جب وہ 16 سال کی تھیں تو ان کے والدین لندن منتقل ہوگئے۔ لندن میں اے لیول مکمل کیا اورپھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے فزکس میں بی اے کیا۔ جس کے بعد امپریل کالج لندن سے اسٹرکچرل انجینئرنگ میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی اور' ڈبلیو ایس پی' میں گریجوٹ اسٹرکچرل انجینئر کی حیثیت سے کام شروع کیا۔
انجینئرنگ کا انتخاب کرنے اور فزکس میں بی اے کرنے کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ بچپن سے میرے والد مجھے کھلونے میں لیگو سیٹ لا کر دیا کرتے تھے۔ اس طرح عمارتیں بنانے کا شوق بچپن سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ اسی لیے کالج کے مضامین میں بھی میں نے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی کا مضمون منتخب کیا۔
انتیس سالہ روما کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ کو لڑکیوں کے حوالے سے مناسب خیال نہیں کیا جاتا ہے۔ لوگ میرے کام کے بارے میں عام طور پر یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے کمپیوٹر کے سامنے ریاضی کے مسائل حل کرنے پڑتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔1 میرا زیادہ وقت تخلیقی مسائل اورڈیزائن اور خاکوں کی تیاری کرنے میں گزرتا ہے۔
روما کا کہنا ہے کہ تعمیرات کے پیشے کو خالصتاً مردوں کا شعبہ سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت برطانیہ میں انجینئرنگ میں عورتوں کی نمائندگی صرف آٹھ فیصد ہے۔ روماکا کہنا ہے کہ ایسے طالب علم جو میتھس اورفزکس کو انجوائے کرتے ہیں، انہیں یہ مضامین آگے بھی جاری رکھنے چاہئیں کیونکہ انجینئرنگ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں آپ کسی بھی فیلڈ میں کام کر سکتے ہیں۔ ہماری ہر چیز، بس، ٹرینیں، کپڑے، گھر، دفاتر۔۔۔ کچھ بھی انجینئرنگ کے بغیر مکمل نہیں ہے۔
روما ان دنوں ایک کمپنی کے لیے خواتین کی کمپین میں بطور ماڈل شامل ہوئی ہیں اور پیشہ ورانہ خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ فیشن کے حقیقی احساس کے ساتھ روما اگروال اپنے جمالیاتی ذوق کی بھی عکاسی کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔