واشنگٹن —
برطانیہ کی ایک عدالت نے 'پاکستان ایئر لائنز' کے ایک پائلٹ کو جہاز اڑانے سے قبل مقررہ مقدار سے زیادہ شراب پینے پر نو ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
'پی آئی اے' کے پائلٹ عرفان فیض کو ستمبر میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ برطانیہ کے 'لیڈز بریڈ فورڈ' ہوائی اڈے سے اسلام آباد کے لیے مسافر پرواز لے کر روانہ ہونے والے تھے۔
ایئرپورٹ حکام کو پرواز سے قبل چیکنگ کے دوران لڑکھڑاتے قدموں اور منہ سے شراب کی بو آنے کے باعث 55 سالہ پائلٹ پر نشے میں ہونے کا شبہ ہوا تھا جس کے بعد انہیں پرواز کی روانگی سے چند لمحے قبل جہاز کے کاک پٹ سے اتار لیا گیا تھا۔
دورانِ تفتیش عرفان فیض نے حکام کو بتایا تھا کہ انہوں نے پرواز سے 12 گھنٹے قبل شراب کی تین چوتھائی بوتل پی تھی جس کی پاکستان کے قواعد میں اجازت ہے۔
ملزم نے برطانوی حکام کو بتایا تھا کہ پاکستان میں نافذ ایوی ایشن کے قواعد کے مطابق پائلٹ کے لیے پرواز سے 12 گھنٹے قبل نشے یا شراب سےگریز کرنا ضروری ہے۔
لیکن برطانوی حکام نے پاکستانی پائلٹ کو شراب نوشی کے برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا تھا۔
برطانوی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ عرفان فیض کی ابتدائی ٹیسٹ میں ان کی سانس میں شراب کی مقدار 41 مائکرو گرام برآمد ہوئی تھی جو برطانیہ میں نافذ پائلٹوں کے لیے شراب نوشی کی قانونی حد 9 مائیکرو گرام سے ساڑھے چار گنا زائد تھی۔
عرفان فیض نے عدالت کے سامنے قانونی حد سے زیادہ شراب پینے کا الزام تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں پرواز سے قبل شراب نوشی سے متعلق برطانیہ میں نافذ قواعد کا علم نہیں تھا۔
پاکستانی پائلٹ کے وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم اچھی شہرت کے حامل اور ایک تجربہ کار پائلٹ ہیں جنہوں نے پاکستان میں اپنے اہلِ خانہ کو ملنے والی اغوا کی دھمکیوں کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر پرواز سے قبل شراب نوشی کرلی تھی۔
'پی آئی اے' کے پائلٹ عرفان فیض کو ستمبر میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ برطانیہ کے 'لیڈز بریڈ فورڈ' ہوائی اڈے سے اسلام آباد کے لیے مسافر پرواز لے کر روانہ ہونے والے تھے۔
ایئرپورٹ حکام کو پرواز سے قبل چیکنگ کے دوران لڑکھڑاتے قدموں اور منہ سے شراب کی بو آنے کے باعث 55 سالہ پائلٹ پر نشے میں ہونے کا شبہ ہوا تھا جس کے بعد انہیں پرواز کی روانگی سے چند لمحے قبل جہاز کے کاک پٹ سے اتار لیا گیا تھا۔
دورانِ تفتیش عرفان فیض نے حکام کو بتایا تھا کہ انہوں نے پرواز سے 12 گھنٹے قبل شراب کی تین چوتھائی بوتل پی تھی جس کی پاکستان کے قواعد میں اجازت ہے۔
ملزم نے برطانوی حکام کو بتایا تھا کہ پاکستان میں نافذ ایوی ایشن کے قواعد کے مطابق پائلٹ کے لیے پرواز سے 12 گھنٹے قبل نشے یا شراب سےگریز کرنا ضروری ہے۔
لیکن برطانوی حکام نے پاکستانی پائلٹ کو شراب نوشی کے برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا تھا۔
برطانوی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ عرفان فیض کی ابتدائی ٹیسٹ میں ان کی سانس میں شراب کی مقدار 41 مائکرو گرام برآمد ہوئی تھی جو برطانیہ میں نافذ پائلٹوں کے لیے شراب نوشی کی قانونی حد 9 مائیکرو گرام سے ساڑھے چار گنا زائد تھی۔
عرفان فیض نے عدالت کے سامنے قانونی حد سے زیادہ شراب پینے کا الزام تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں پرواز سے قبل شراب نوشی سے متعلق برطانیہ میں نافذ قواعد کا علم نہیں تھا۔
پاکستانی پائلٹ کے وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم اچھی شہرت کے حامل اور ایک تجربہ کار پائلٹ ہیں جنہوں نے پاکستان میں اپنے اہلِ خانہ کو ملنے والی اغوا کی دھمکیوں کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر پرواز سے قبل شراب نوشی کرلی تھی۔