رسائی کے لنکس

اسرائیل-حماس جنگ سے خطے میں ردِعمل کا خطرہ ہے، متحدہ عرب امارات کا انتباہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل حماس جنگ نے خطے میں ردِ عمل کے خطرے کو جنم دیا ہے جس سے دہشت گرد تنظیمیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور نورہ الکعبی نے ابوظہبی میں پالیسی کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل حماس جنگ روکنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں اور وسیع پیمانے پر اس جنگ کے خطے پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے نتیجے میں نہ صرف خطے میں مزید تناؤ بڑھنے کا خطرہ موجود ہے بلکہ شدت پسند تنظیمیں موجودہ صورتِ حال کا فائدہ اٹھا کر اپنے خیالات کا پرچار کر سکتی ہیں۔

ان کے بقول خطے میں عسکری تنظیمیوں کے خیالات کے اثرات ہمیں تشدد میں دھکیل دیں گے۔

اماراتی وزیر نے اسرائیل حماس جنگ سے متعلق کہا کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھانے اور فوری طور پر اس تنازع کے خاتمے کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کے مطابق حماس کے حملوں میں غیر ملکیوں سمیت 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جب کہ اسرائیل کی فضائی و زمینی کارروائی میں اب تک غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق نو ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہیں۔

غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی کارروائیاں حماس کے خلاف ہیں تاہم اندھا دھند اسرائیلی حملوں میں عام شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔

جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کی جانے والی تمام تر کوششیں ناکام رہی ہیں۔ تاہم جمعے کو اماراتی وزیر نے کہا کہ ان کا ملک انسانی بنیاد پر جنگ بندی کے لیے سخت کوششیں کر رہا ہے۔

امارات نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کے ایک ہزار بچوں کے علاج معالجے کا منصوبہ بنایا ہے۔ تاہم اس نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ غزہ سے ان بچوں کو کیسے امارات لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والا ایک نمایاں ملک تھا۔

امریکہ کی ثالثی میں مختلف عرب ریاستوں اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات کی بحالی کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے جنہیں ' ابراہم اکارڈز 'کا نام دیا گیا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد عرب ممالک میں اسرائیل کو وسیع پیمانے پر تسلیم کر انا تھا اور ان معاہدوں نے بحرین، مراکش، سوڈان اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدوں اور فوجی تعاون کی راہ ہموار کی تھی۔

(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)

فورم

XS
SM
MD
LG