پاکستان کے شمالی ضلعے سوات کے ایک دیہی علاقے میں ہونے والے بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکہ سوات کے علاقے مالم جبہ کے ایک گائوں برتیلی گرام میں ہوا جہاں امن کمیٹی کے ایک رکن کی گاڑی کو پیر کی صبح عسکریت پسندوں نے دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا۔
حکام کے مطابق امن کمیٹی کے رکن احمد زیب اپنی گاڑی میں والد اور دیگر رشتے داروں کے ہمراہ جارہے تھے کہ سڑک کے کنارے نصب دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔
سوات پولیس کے سربراہ اعجاز خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ دھماکے سے امن کمیٹی کے رکن کے والد میاں شیر موقع پر ہی ہلاک جب کہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔ دھماکے میں احمد زیب معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سوات میں امن کمیٹی کے رکن کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ٹی ٹی پی کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ جن افراد کو نشانہ بنایا گیا ان کو کافی عرصے سے تلاش اور ہدف بنانے کی کوشش کی جارہی تھی۔
شدت پسند تنظیم کے ترجمان نے اپنے بیان میں علاقے میں سرگرم طالبان مخالف امن کمیٹیوں کے دیگر ارکان کو بھی دھمکی دی ہے کہ وہ انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کی وادیٔ سوات میں 2006ء سے 2009ء کے دوران عسکریت پسندوں کا راج تھا لیکن پاکستان کی فوج نے 2009ء میں کامیاب آپریشن کے بعد علاقے میں حکومت کی عمل داری بحال کردی تھی۔
فوجی آپریشن کے بعد سوات میں سرگرم طالبان کمانڈر ملا فضل اللہ ساتھیوں سمیت فرار ہوگیا تھا اور اس کے بارے میں پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ وہ افغانستان میں پناہ گزین ہے۔
فوجی کارروائی کے بعد سے سوات میں امن قائم ہے اور سیاحت بڑی حد تک لوٹ آئی ہے لیکن پھر بھی یہاں دہشت گردی کے اکا دکا واقعات ہوتے رہتے ہیں۔