رسائی کے لنکس

ترکی: مزید دو سو سے زائد افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

ترکی کی وزیر اعظم بنالی یلدرم نے بدھ کو کہا کہ گولن سے مبینہ روابط رکھنے کی بنا پر چار ہزار دو سو سے زائد کاروباری کمپنیوں  اور تنظیموں کو بند کر دیا گیا ہے۔

ترکی کی پولیس نے جمعرات کو تقریباً دو سو افراد کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد اُن کی گرفتاری کے لیے استنبول میں ایک سو سے زائد مقامات پر چھاپے مارے۔

امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے تحریک سے روابط رکھنے کے الزام میں ان افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

ترکی کی حکومت کا موقف ہے کہ فتح اللہ گولن گزشتہ ماہ کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے تاہم گولن ترکی کی حکومت کے اس دعویٰ کو سختی سے مسترد کر تے ہیں۔

مالیاتی جرائم سے متعلق پولیس کے شعبے نے یہ کارروائیاں ان کاروباری کمپنیوں اور افراد کا کھوج لگانے کے لیے کی ہیں جو مبینہ طور پر فتح اللہ گولن کی تحریک کے لیے فنڈز فراہم کرتے ہیں۔

15 جولائی کو ناکام فوجی بغاوت کے دوران کم از کم دو سو ستر افراد مارے گئے تھے۔ اس ناکام بغاوت میں فوج اور پولیس کے کئی منحرف افسران بھی شامل تھے۔

بعد ازاں ترکی کی حکومت نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کے بعد مبینہ طور پر بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کر دیں۔

جمعرات کو کی جانے والی پولیس کی کارروائیاں ترکی کی حکومت کے اس اعلان کے بعد سامنے آئیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ان 38 ہزار قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا جن کی سزا کے مدت پوری ہونے میں دو سال سے کم کا عرصہ باقی رہ گیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد حالیہ ہفتوں میں گرفتار کیے جانے والے ہزاروں افراد کے لیے جیلوں میں جگہ بنانا ہے۔

ترکی کے وزیر انصاف باقر بزداگ نے بدھ کو ٹوئیٹر پر اپنے پیغامات میں کہا کہ قیدیوں کی سزا معاف نہیں کی جا رہی بلکہ اُن کی رہائی مشروط ہے۔

تاہم حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق ان قیدیوں پر نہیں ہو گا جو قتل، دہشت گردی، گھریلو تشدد اور جنسی جرائم میں سزا بھگت رہے ہیں۔

ترکی کے وزیر اعظم بنالی یلدرم نے بدھ کو کہا کہ گولن سے مبینہ روابط رکھنے کی بنا پر چار ہزار دو سو سے زائد کاروباری کمپنیوں اور تنظیموں کو بند کر دیا گیا ہے۔

یلدرم نے ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ناکام بغاوت کے بعد اب تک 35 ہزار افراد کو پوچھ گچھ کے لیےحراست میں لیا گیا اور تقریباً 17 ہزار افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ جب کہ اسی ہزار سرکاری ملازمین کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا۔

بزداگ نے بدھ کو دوسرا حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت مزید دو ہزار تین سو پولیس افسران، ایک سو چھتیس فوجی افسران اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اتھارٹی کے ایک سو چھیانوے سرکاری ملازمین کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

ناکام بغاوت کے بعد ترکی کی حکومت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں پر کئی یورپی ملکوں اور انسانی حقوق کی تنظمیوں کی طرف سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترکی سے کہا گیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لے۔

XS
SM
MD
LG